ایران میں ڈرون طیارہ فنی خرابی کے باعث گرا، امریکی حکام
7 دسمبر 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اعلیٰ امریکی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ایران کی سرحدی حدود میں داخل ہونے والا امریکی ڈرون طیارہ ایرانی فوج نے نہیں مار گرایا بلکہ وہ تکنیکی خرابی کے باعث خود ہی گر گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے لیس RQ-170 ساخت کے اس ڈرون طیارے میں ایسا سسٹم نصب تھا، جس کی مدد سے وہ ڈیٹا لنک کے خراب ہو جانے کے باوجود بھی خود کار طریقے سے واپس اپنے اڈے پر اتر سکتا تھا۔
ایران کے دعوے پر افغانستان میں تعینات ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ امریکہ کے ایک فوجی اڈے سے پرواز کرنے والا یہ ڈرون طیارہ ایران کی سرحد سے ملحق مغربی افغانستان میں سی آئی اے کے ایک مشن پر تھا، جو گزشتہ ہفتے لاپتہ ہوگیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راڈار کی زد میں نہ آ سکنے والا یہ ڈرون طیارہ شوٹ نہیں کیا گیا بلکہ فنی خرابی کے باعث گرا۔ تاہم امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور پینٹا گون نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
اس جاسوس طیارے میں فل موشن ویڈیو سنسرز نصب تھے اور کہا جاتا ہے کہ ایسے ہی ایک ڈون طیارے نے رواں برس پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ سابق اور حاضر امریکی فوجی ماہرین کے بقول ایران کی طرف سے اس ڈرون کو مار گرانے کے دعوے میں صداقت نظر نہیں آتی، کیونکہ ایک تو یہ جاسوس طیارہ انتہائی بلندی پر پرواز کرتا ہے اور دوسرا یہ کہ ایرانیوں نے ابھی تک اس کی کوئی تصویر بھی جاری نہیں کی ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے مغربی ممالک اور تہران حکومت کے مابین کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک کو خدشہ لاحق ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار بنانا چاہتا ہے جبکہ تہران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ واشنگٹن حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اس کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کو بھی خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی