1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں گزشتہ برس نو سو افراد کو سزائے موت دی گئی، یو این

7 جنوری 2025

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک کے مطابق ایران میں گزشتہ برس مختلف نوعیت کے جرائم کے مرتکب ایسے نو سو سے زائد ملزمان کو سزائے موت دی دی گئی، جنہیں کسی نہ کسی ملکی عدالت نے موت کا حکم سنایا تھا۔

https://p.dw.com/p/4ouT1
ایرانی حکومت کے خلاف احتجاج: پھانسی کے علامتی پھندے
گزشتہ برس چین کے بعد ایران میں سب سے زیادہ افراد کو سزائے موت دی گئیتصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture alliance

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کے انسانی حقوق سے متعلق اعلیٰ ترین عہدیدار فولکر ترک نے منگل سات جنوری کے روز کہا کہ 2024ء میں ایران میں کم از کم بھی 901 افراد کو سزائے موت دی گئی، جن میں سے 40 کے قریب افراد ایسے تھے، جنہیں دسمبر میں صرف ایک ہی ہفتے میں دار پر لٹکا دیا گیا۔

سزائے موت کے حکم کے بعد معافی، ایرانی گلوکار توماج صالحی رہا

آسٹریا سے تعلق رکھنے والے ماہر قانون فولکر ترک نے کہا، ''یہ امر ایک بار پھر بہت پریشان کن ہے کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایران میں صرف ایک ہی سال میں ایسے افراد کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے، جنہیں موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں اور جن پر عمل درآمد بھی کر دیا گیا۔‘‘

اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشنر ترک نے کہا، ''ایران میں گزشتہ برس کم از کم بھی 901 افراد کو سزائے موت دے دی گئی۔‘‘

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک ایرانی نژاد خاتون ایران میں سزائے موت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک ایرانی نژاد خاتون ایران میں سزائے موت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئےتصویر: Allison Bailey/NurPhoto/picture alliance

ایران سے ایسی سزاؤں کو روکنے کا مطالبہ

فولکر ترک نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں آج اس امر کی ضرورت کہیں زیادہ ہے کہ ایران اپنے ہاں سزائے موت پانے والے انسانوں کی مسلسل بڑھتی جا رہی تعداد میں کمی لائے اور ان سزاؤں پر عمل درآمد روکے۔

اسلامی جمہوریہ ایران میں قتل، منشیات کی اسمگلنگ اور تجارت، ریپ اور جنسی حملوں جیسے جرائم کے ملزمان کو سزائے موت سنا دی جاتی ہے۔

ایران میں یہودی شہری کو قتل کے جرم میں سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد

یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق ایران میں ہر سال جتنے انسانوں کو سزائے موت دی جاتی ہے، اس حوالے سے یہ ملک پوری دنیا میں چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

ایران میں مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عموماﹰ انہیں پھانسی دے کر عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

کینیڈا میں مقیم ایرانی نژاد خواتین کا ایک گروپ ایران میں سزائے موت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے
گزشتہ برس ایران میں کم از کم نو سو ایک افراد کو پھانسی دی گئی، اقوام متحدہتصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

ایرانی حکومت پر لگایا جانے والا الزام

انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے تہران میں ملکی حکومت اور ایرانی حکام پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ وہ ملک میں زیادہ سے زیادہ افراد کو پھانسی دیے جانے کو معاشرے میں خوف پھیلانے اور عام شہریوں کو ڈرانے کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، خاص طور پر 2022ء اور 2023ء میں ہونے والے ان ملک گیر احتجاجی مظاہرو‌ں کے پس منظر میں، جن میں بہت سے افراد مارے گئے تھے۔

ایران: موساد کے چار مبینہ ایجنٹوں کو پھانسی دے دی گئی

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق ایران میں گزشتہ برس جن افراد کو پھانسی دی گئی، ان میں سے زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ اور تجارت سے متعلق جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

تاہم پھانسی پانے والے ایسے مبینہ ملزمان میں وہ لوگ بھی شامل تھے، جو ''یا تو سیاسی منحرفین تھے، یا پھر جن کا 2022ء اور 2023ء کے حکومت مخالف مظاہروں سے تعلق تھا۔‘‘

انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ ایران میں سزائے موت دی جانا بند کی جائے
انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ ایران میں سزائے موت دی جانا بند کی جائےتصویر: Ali Khaligh/Middle East Images/IMAGO

سزائے موت پانے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر فولکر ترک کے مطابق، ''ایران میں سزائے موت پانے والی خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترکتصویر: Salvatore Di Nolfi/KEYSTONE/dpa/picture alliance

حجاب کیوں نہیں پہنا؟ ایران میں سنگر گرفتار

شمالی یورپی ملک ناروے میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایران ہیومن رائٹس (آئی ایچ آر) اسلامی جمہوریہ ایران میں مجرموں کو پھانسی دیے جانے کے واقعات کا کافی قریب سے ریکارڈ رکھتی ہے۔

اس تنظیم نے ابھی پیر کے روز ہی اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ برس ایران میں سزائے موت پانے والے افراد میں کم از کم 31 خواتین بھی شامل تھیں۔

ایران نے سابق نائب وزیر دفاع کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی دے دی

اس تنظیم کے مطابق، ''یہ بات زندگی کے بنیادی حق کے منافی ہے کہ کسی کو سزائے موت دی جائے۔ مزید یہ کہ ایسی کوئی سزا کسی ایسے عمل پر تو سنائی ہی نہیں جا سکتی اور قطعاﹰ ناقابل قبول ہے، جسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہو۔‘‘

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے واضح طور پر کہا، ''ہم کسی بھی قسم کی ممکنہ صورت حال میں سزائے موت کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘

م م / ع ا (اے ایف پی، اے پی)