ایران میں یہودیوں کی مختصر تاریخ
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ کئی مؤرخین کا خیال ہے کہ شاہ بابل نبوکدنضر (بخت نصر) نے 598 قبل مسیح میں یروشلم فتح کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ یہودی مذہب کے پیروکار ہجرت کر کے ایرانی سرزمین پر آباد ہوئے تھے۔
539 قبل مسیح میں سائرس نے شاہ بابل کو شکست دی جس کے بعد بابل میں قید یہودی آزاد ہوئے، انہیں وطن واپس جانے کی بھی اجازت ملی اور سائرس نے انہیں اپنی بادشاہت یعنی ایرانی سلطنت میں آزادانہ طور پر اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
سلطنت ایران کے بادشاہ سائرس اعظم کو یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔ عہد نامہ قدیم میں سائرس کا تذکرہ موجود ہے۔
موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی گئی اور ہزارہا یہودی اسرائیل اور دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کر گئے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملک میں آباد یہودیوں کی موجودہ تعداد قریب دس ہزار بنتی ہے۔
ایران میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تاریخ کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ یہ تصویر قریب ایک صدی قبل ایران میں بسنے والے ایک یہودی جوڑے کی شادی کے موقع پر لی گئی تھی۔
قریب ایک سو سال قبل ایران کے ایک یہودی خاندان کے مردوں کی چائے پیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
تہران کے رہنے والے ایک یہودی خاندان کی یہ تصویر بھی ایک صدی سے زائد عرصہ قبل لی گئی تھی۔
یہ تصویر تہران میں یہودیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت میں یہودی عبادت گاہوں کی مجموعی تعداد بیس بنتی ہے۔
دور حاضر کے ایران میں آباد یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یہودیت کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے۔