ایران نے یورینیم کی افزودگی میں اضافہ کر دیا
6 جون 2009بین الاقوامی ایجسنی برائےجوہری توانائی IAEA نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کے لئے تقریبا پانچ ہزار سینٹری فیوجز استعمال ہو رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو وہاں معائنے کے لئے مشکلات کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران نے کم افزودہ یورینیم کو بھی پچھلے چھ ماہ میں پانچ سو کلو گرام سے تیرہ سو انتالیس کلوگرام تک بڑھا دیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ وہ پرامن مقاصد کے لئے اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے گا اور یورینیم کی افزودی ملکی ضروریات کے لئے توانائی کے متبادل ذرائع کے طور پر جاری رہے گی۔
امریکی ماہرین کا خیال ہے کہ ایران کے پاس اس وقت کم افزودہ یورینیم کی اتنی مقدار ضرور موجود ہے کہ وہ اس زیادہ افزودہ یورینیم کی تبدیل کر کے ایک ایٹم بم بنانے کی صلاحیت کے قریب ہے۔
ایران کا ایٹمی پروگرام ایک عرصے سے مبہم یا غیر واضح سمجھا جاتا ہے۔ تہران حکومت بارہا یہ یقین دلاتی رہی ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام سول مقاصد کے لئے ہے۔ دوسری جانب اس قسم کی قیاس آرائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کے لئے کام کر رہا ہے۔
آئی اے ای اے کی یہ تازہ رپورٹ ایران میں آئی اے ای اے کے متعلقہ افسران، جو جوہری پروگرام کی معائنہ کاری کے فرائض انجام دے رہے ہیں، کے مشاہدات اور تجزئے کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔
مغربی ممالک کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کی کوششوں میں ہے تاہم ایران ہمیشہ ہی ان الزمات کو رد کرتا آیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ