ایران پر نئی امریکی پابندیاں
1 نومبر 2019امریکا کی جانب سے جمعرات کو ایران پر عائد پابندیوں کی فہرست میں تعمیراتی شعبے کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ ساتھ ہی چار ایسے میٹیریئلز یعنی خام مال کی تجارت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، جو اسلحہ سازی میں استعمال ہوتے ہیں۔
امریکا نے کچھ دیگر شعبوں پر پابندیوں کے نفاذ کو فی الحال مؤخر کر دیا ہے تاکہ غیر ملکی کمپنیاں خطے میں ہھتیاروں کے عدم پھیلاؤ کے لیے کی جانے والی اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ پومپیو کا خیال ہے کہ ایران کا تعمیراتی شعبہ پاسداران انقلاب ایران( آئی آر جی سی) کے شدید زیر اثر ہے۔ امریکا نے ابھی حال ہی میں انقلابی محافظین کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
ساتھ ہی امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ایران اب جوہری، عسکری اور بیلسٹک میزائل منصوبوں میں استعمال میں لائے جانے والے چار مختلف خام مال کی تجارت بھی نہیں کر سکے گا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان مورگن اورٹاگس نے اپنے ایک بیان میں کہا،'' ان اقدامات کے ذریعے امریکا کو اضافی اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔ اس طرح امریکا پاسداران انقلاب کو ایسا مواد حاصل نہیں کرنے دے گا، جو وہ اپنے تعمیراتی اور اسلحہ سازی کے شعبوں میں استعمال کر تا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ تازہ پابندیوں کے ذریعے ایران کے غیر عسکری جوہری منصوبوں کی بہتر نگرانی ہو سکے گی اور اسلحے کے پھیلاؤ کا خطرہ بھی کم ہو جائے گا۔مورگن اورٹاگس کے بقول ساتھ ہی جوہری ہھتیار سازی کی ایرانی صلاحیت بھی کم ہو گی۔
مائیک پومپیو ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکمت عملی کی مکمل طور پر تائید کرتے ہیں اور یہ نئی پابندیاں ایران کی جوہری صلاحیت کو محدود کرنے کی ایک اور کوشش ہیں۔