ایران کے خلاف پابندیوں کی کوششیں نہیں رکیں گی، فرانس
23 مئی 2010انہوں نے یہ بات استنبول میں ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو سے ملاقات کے بعد کہی ہے۔ کوشنیر کا کہنا تھا کہ اس معاہدےکے فوری بعد ایرانی حکام نے یورینئم کی افزودگی جاری رکھنے کے بیان کو نظر انداز نہں کیا جاسکتا۔ فرانسیسی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاہدے سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی کوششیں نہیں رکیں گی بلکہ شاید اس میں تیزی بھی آئے۔
تہران میں ایرانی حکام، برازیلی صدر لوئیس لولا ڈی سلوا اور ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کے درمیان اٹھارہ گھنٹوں کے مذاکرات کے بعد یہ معاہدہ طے پایا تھا۔ یورینئم کو ترکی میں جوہری ایندھن سے بدلنے کے اس معاہدے کے چند ہی گھنٹوں کے بعد ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے ملک کے اندر بیس فیصد تک یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کی تصدیق کی تھی۔ اس سہ فریقی مذاکراتی عمل کو مغربی ممالک ایران کی جانب سے نئی پابندیوں سے بچنے کی کوشش سمجھتے ہیں۔
فرانس کا شمار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ان پانچ ممالک میں ہوتا ہے جو مبینہ طور پر ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے مسودے پر متفق ہوچکے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے یہ مسودہ سلامتی کونسل میں جمع کرایا جاچکا ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے معاملے پر ترکی اور برازیل کی سفارتی کوششوں کو سراہا۔ برنارڈ کوشنیر کے بقول ان کوششوں سے ایران نے عالمی برادری کے خدشات کا محض ادھورا جواب دیا ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ایک تازہ بیان میں اس معاہدے کو ’’مکالمے اور مفاہمت‘‘ کا ایک موقع قرار دیا ہے۔ ایران اس معاہدے کی تفصیلات سے بین الاقوامی جوہری توانائی کے عالمی ادارے IAEA کو پیر کے دن آگاہ کرے گا۔ گزشتہ سال اکتوبر میںIAEA نے ایران کو تجویز دی تھی کہ وہ یورینیم مزید افزودگی کے لئے روس بھیج دے جہاں سے اسے فرانس بھیج کر ایندھن بنایا جاسکے گا۔ ایرانی صدر نے ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن سے ٹیلی فون پر بات چیت میں اس بات پر زور دیا ہے کہ پر امن جوہری توانائی کا حصول IAEA کے ہر رکن کا حق ہے۔ ایرانی خبر رساں نیٹ ورک ’’خبر‘‘ کے مطابق ترک وزیر اعظم نے اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ حال ہی میں طے پانے والے معاہدے کی عالمی برادری سے منظوری کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ بین الاقوامی سیاسی امور کے ماہرین کا مؤقف ہے کہ نئی پابندیاں ایران کو ایک حد تک نقصان ضرور پہنچائیں گی تاہم اسے اپنے مؤقف تبدیل کرنے پر مجبور نہیں کرسکتیں۔
کونسل آف فارن ریلیشنز CFR نامی تھنک ٹینک کے سربراہ رچرڈ ہاس کے مطابق اچھی بات یہ ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام رکن ممالک نئی تہران مخالف پابندیوں کے مسودے پر متفق ہوگئے ہیں، اور بری خبر یہ ہے کہ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں کہ مجوزہ معتدل نوعیت کی پابندیوں سے ایران کی موجودہ قیادت اپنی راہ بدل دیں گے‘‘۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق