ایران کے ساتھ یونین کا رویہ ’انتہا پسندانہ‘ ہے، جواد ظریف
5 مارچ 2018ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اصلاح پسند پالیسی رکھنے والے ایرانی اخبار ’اعتماد‘ کو آج پانچ مارچ بروز پیر دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’ ایران جوہری ڈیل میں امریکی شمولیت برقرار رکھنے کے لیے یورپی ممالک انتہا پسندی کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ چیز بالآخر یورپی پالیسی کو کمزور کر دے گی۔‘‘
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں آج پیر کی صبح ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام پر بات کرنے تہران پہنچے ہیں۔
عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے بعد معاہدے میں شامل کسی ملک کے اعلیٰ عہدےدار کا یہ پہلا دورہ ایران ہے۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر جوہری معاہدے کو ’بہتر‘ نہ بنایا گیا تو امریکا اس معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔
جواد ظریف نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے فریق کو مطمئن کرنے کے لیے، جو خود زیادہ تر ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہو، کوئی بھی اقدام بے فائدہ ہو گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا،’’اس وقت دو گروپوں نے جوہری معاہدے کی خلاف وزی کی ہے۔ ایک امریکا، دوسرا یورپی یونین۔ امریکا یہ خلاف ورزی واشنگٹن کی پالیسی کی وجہ سے کر رہا ہے اور یورپی یونین امریکی پالیسی کے سبب۔‘‘
ظریف نے انگلینڈ اور فرانس سمیت یورپی یونین کے رکن ممالک پر حریف ملک سعودی عرب کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔
دوسری جانب ژاں ایو لیدریاں کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دورے کا بنیادی مقصد شام کے معاملے پر سفارتکاری ہے۔ ایران کو شام میں جنگ بندی کے لیے شامی صدر بشار الاسد پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کو کہا جائے گا۔