1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اپنا ہاتھ تمام ایرانیوں کی طرف بڑھاؤں گا‘، نو منتخب صدر

6 جولائی 2024

مسعود پیزشکیان نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ تمام ایرانیوں کی طرف ’’اپنا ہاتھ بڑھائیں گے‘‘۔ انتہائی قدامت پسند جلیلی کے خلاف صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں فاتح قرار دیے جانے کے بعد ان کا اپنے عوام کے لیے یہ پہلا بیان ہے۔

https://p.dw.com/p/4hxXv
Iran | Wahlen Masoud Pezeshkian
تصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

28 جون کو  ایران  میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کو کم از کم پچاس فیصد ووٹ نہ ملنے کے بعد پانچ جولائی کو صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوا۔ ایران کی الیکشن اتھارٹی نے ہفتے کے روز دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے سابق وزیر صحت پیزشکیان ڈالے گئے ووٹوں میں سے 53.7 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جب کہ ان کے مد مقابل امیدوار اور قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی کو 44.3 فیصد ووٹ ملے۔ یاد رہے کہ جلیلی ایران کے سابق جوہری مذاکرات کار ہیں۔ ہفتے کی صبح ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر 69 سالہ پیزشکیان کی جیت کا اعلان ان کے حامیوں کی طرف سے منائے جانے والے جشن کے مناظر دکھاتے ہوئے کیا گیا۔

ایران میں صدارتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ

صدر منتخب  کے اولین بیانات

انتہائی قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی کو شکست دے کر صدر منتخب ہونے والے اصلاح پسند رہنما پیزشکیان نے اپنے پہلے بیان میں کہا، ''ہم تمام ایرانیوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔‘‘ اپنی فتح کی تقریر میں پیزشکیان نے اس امر پر زور دیا کہ ملک کی ترقی کے لیے وہ اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اُدھر جلیلی نے  صدارتی  انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ایران کے اصلاح پسند منتخب صدر مسعود پیزشکیان
ایران کے اصلاح پسند منتخب صدر مسعود پیزشکیان تصویر: Vahid Salemi/AP/picture alliance

پیزشکیان اپنے طور پر تہران حکومت اور ایرانی عوام کے درمیان اعتماد کی تجدید اور اس کی بحالی کے لیے ایک مہم چلاتے رہے ہیں۔ اس طرح ان کی کوشش ہے کہ ایسے ایرانی باشندے جو ایران میں سیاسی اور سماجی اصلاحات سے نا امید اور ملک میں سیاسی جبر اور معاشی بحران کے خاتمے کی کوششوں کو ناکام سمجھتے ہیں، انہیں مایوسی سے نکالا جائے اور حکومت پر ان کے اعتماد کو بحال کیا جائے۔ حالیہ انتخابات میں پیزشکیان کی جیت اور ووٹروں کا کم ٹرن آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ بہت سے  ایرانی  اپنے لیڈروں سے ناراض ہیں۔

ایران میں نئے صدر کا انتخاب، حالات تبدیل ہو سکیں گے؟

ووٹنگ کن حالات میں ہوئی؟

ہیلی کاپٹر کے حادثے کا شکار ہو کر جاں بحق ہونے والے سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد ایران میں صدراتی انتخاب  میں کسی بھی اُمیدوار کو قطعی اکثریت حاصل نہ ہونے کے سبب الیکشن کا دوسرا مرحملہ منعقد ہوا جس میں دو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار پیزشکیان اور جلیلی کے درمیان مقابلہ ہوا۔ ایرانی حکام کے مطابق دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ تقریباً 49.8 فیصد رہا، جبکہ پہلے مرحلے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا تھا۔

سعید جلیلی اپنا ووٹ ڈالتے ہوئے
سعید جلیلی اپنا ووٹ ڈالتے ہوئےتصویر: Majid Asgaripour/WANA/REUTERS

پیزشکیان کا پس منظر

مسعود پیزشکیان ایران کے شمال مغربی حصے سے تعلق رکھنے والے ایک تربیت یافتہ ہارٹ سرجن ہیں۔ وہ خلیجی جنگ کے دوران برسوں تبریز میں فوج میں خدمات انجام دے چُکے ہیں۔ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں، پیزشکیان کی اہلیہ اور ایک بیٹے کی موت ایک سڑک حادثے میں ہوئی تھی۔ وہ اپنی حالیہ انتخابی ریلیوں اکثر اپنی بیٹی اور نواسے نواسی کے ساتھ نظر آتے رہے۔ وہ سابق صدر محمد خاتمی  کے دور میں وزیر صحت بھی رہے۔ خاتمی کا دوسرا دور 2001 ء سے 2005 ء تک تھا۔

آیت اللہ علی خامنہ ای ہیں کون؟

ٹی وی مباحثوں میں پیزشکیان نے خود کو قدامت پسند سیاست دان کے طور پر پیش کیا تاہم ایک ایسا سیاستدان جو سمجھتا ہے کہ اصلاحات ضروری ہیں۔ اپنی معتدل بیان بازی کے باوجود، انہوں نے  ایران  کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور طاقتور اسلامی انقلابی گارڈز ''پاسداران انقلاب‘‘  کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔

ک م/ا ب ا (اے ایف پی،  ڈی پی اے)