’اپنا ہاتھ تمام ایرانیوں کی طرف بڑھاؤں گا‘، نو منتخب صدر
6 جولائی 202428 جون کو ایران میں منعقد ہونے والے صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کو کم از کم پچاس فیصد ووٹ نہ ملنے کے بعد پانچ جولائی کو صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ منعقد ہوا۔ ایران کی الیکشن اتھارٹی نے ہفتے کے روز دوسرے مرحلے کی ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے سابق وزیر صحت پیزشکیان ڈالے گئے ووٹوں میں سے 53.7 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جب کہ ان کے مد مقابل امیدوار اور قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی کو 44.3 فیصد ووٹ ملے۔ یاد رہے کہ جلیلی ایران کے سابق جوہری مذاکرات کار ہیں۔ ہفتے کی صبح ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر 69 سالہ پیزشکیان کی جیت کا اعلان ان کے حامیوں کی طرف سے منائے جانے والے جشن کے مناظر دکھاتے ہوئے کیا گیا۔
صدر منتخب کے اولین بیانات
انتہائی قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی کو شکست دے کر صدر منتخب ہونے والے اصلاح پسند رہنما پیزشکیان نے اپنے پہلے بیان میں کہا، ''ہم تمام ایرانیوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے۔‘‘ اپنی فتح کی تقریر میں پیزشکیان نے اس امر پر زور دیا کہ ملک کی ترقی کے لیے وہ اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اُدھر جلیلی نے صدارتی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
پیزشکیان اپنے طور پر تہران حکومت اور ایرانی عوام کے درمیان اعتماد کی تجدید اور اس کی بحالی کے لیے ایک مہم چلاتے رہے ہیں۔ اس طرح ان کی کوشش ہے کہ ایسے ایرانی باشندے جو ایران میں سیاسی اور سماجی اصلاحات سے نا امید اور ملک میں سیاسی جبر اور معاشی بحران کے خاتمے کی کوششوں کو ناکام سمجھتے ہیں، انہیں مایوسی سے نکالا جائے اور حکومت پر ان کے اعتماد کو بحال کیا جائے۔ حالیہ انتخابات میں پیزشکیان کی جیت اور ووٹروں کا کم ٹرن آؤٹ ظاہر کرتا ہے کہ بہت سے ایرانی اپنے لیڈروں سے ناراض ہیں۔
ووٹنگ کن حالات میں ہوئی؟
ہیلی کاپٹر کے حادثے کا شکار ہو کر جاں بحق ہونے والے سابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد ایران میں صدراتی انتخاب میں کسی بھی اُمیدوار کو قطعی اکثریت حاصل نہ ہونے کے سبب الیکشن کا دوسرا مرحملہ منعقد ہوا جس میں دو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار پیزشکیان اور جلیلی کے درمیان مقابلہ ہوا۔ ایرانی حکام کے مطابق دوسرے مرحلے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ تقریباً 49.8 فیصد رہا، جبکہ پہلے مرحلے میں ووٹرز ٹرن آؤٹ 40 فیصد رہا تھا۔
پیزشکیان کا پس منظر
مسعود پیزشکیان ایران کے شمال مغربی حصے سے تعلق رکھنے والے ایک تربیت یافتہ ہارٹ سرجن ہیں۔ وہ خلیجی جنگ کے دوران برسوں تبریز میں فوج میں خدمات انجام دے چُکے ہیں۔ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں، پیزشکیان کی اہلیہ اور ایک بیٹے کی موت ایک سڑک حادثے میں ہوئی تھی۔ وہ اپنی حالیہ انتخابی ریلیوں اکثر اپنی بیٹی اور نواسے نواسی کے ساتھ نظر آتے رہے۔ وہ سابق صدر محمد خاتمی کے دور میں وزیر صحت بھی رہے۔ خاتمی کا دوسرا دور 2001 ء سے 2005 ء تک تھا۔
ٹی وی مباحثوں میں پیزشکیان نے خود کو قدامت پسند سیاست دان کے طور پر پیش کیا تاہم ایک ایسا سیاستدان جو سمجھتا ہے کہ اصلاحات ضروری ہیں۔ اپنی معتدل بیان بازی کے باوجود، انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور طاقتور اسلامی انقلابی گارڈز ''پاسداران انقلاب‘‘ کے ساتھ اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔
ک م/ا ب ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)