1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران، گردے ناکارہ ہونے کے باعث نایاب چیتے کی موت

28 فروری 2023

ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پیروز نامی چیتے کو گردے فیل ہونے کہ بعد پچھلے ہفتے ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ پیروز پچھلے سال ایران میں دوران قید پیدا ہونے والے تین ایشیائی چیتوں میں سے بچ جانے والا آخری چیتا تھا۔

https://p.dw.com/p/4O4DB
تصویر: Irna

ایران میں پچھلے سال قید میں پیدا ہونے والے تین ایشیائی چیتوں میں سے بچ جانے والے آخری چیتے کی بھی منگل کو موت واقع ہو گئی۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق پیروز نامی اس چیتے کی موت گردے فیل ہونے کے باعث ہسپتال میں دوران علاج ہوئی۔

ارنا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیروز کو گردے فیل ہونے کہ بعد پچھلے ہفتے جمعرات کو سینٹرل ویٹرنری ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا، جہاں اس کا ڈائیلاسز چل رہا تھا۔

پاکستان میں بقا کے خطرے سے دوچار چیتا

سینٹرل ویٹرنری ہسپتال کے ڈائریکٹر امید مرادی نے اس بارے میں ارنا سے بات کرتے ہوئے کہا، "پیروز کی موت اور اس کا علاج کرنے والی ٹیم کی اس کو بچانے کی گزشتہ کچھ دنوں میں کی گئی تمام کوششوں کے رائیگاں جانے کا مجھے اور میرے ساتھیوں کو دکھ ہے۔ ہم پیروز کو نہ بچا پانے کے لیے سب سے معذرت خواہ ہیں۔"

پیروز قومی فخر کا باعث

ایشیائی چیتے یا ایسینونکس جوبٹس ونیٹکس بقا کے خطرے سے دوچار ہیں اور انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کا کہنا ہے کہ اس نسل کے چیتوں کی تعداد میں خطرناک حد تک کمی واقع ہو رہی ہے۔

Iran Geparden
پیروز پچھلے سال ایران میں دوران قید پیدا ہونے والے تین ایشیائی چیتوں میں سے بچ جانے والا آخری چیتا تھاتصویر: Irna

چناچہ گزشتہ برس مئی میں شمال مشرقی ایران میں واقع جنگلی حیات کی ایک پناہ گاہ میں اپنی پیدائش کے بعد سے پیروز ایرانیوں کے لیے قومی فخر کا باعث بن گیا تھا۔ پیروز، جس کے فارسی میں معنی ہے فاتح، مقابلتاﹰ ایک طویل عرصے زندہ رہا جبکہ اس کے ساتھ پیدا ہونے والے دو اور ایشیائی چیتے پچھلے سال مئی میں ہی انتقال کر گئے تھے۔ پیروز کا بچ جانا اس لیے بھی اہم تھا کیونکہ اس کی پیدائش کے وقت ایران کے جنگلات میں موجود ایشیائی چیتوں کی تعداد محض ایک درجن تھی۔

پچھلے سال جنوری میں ایران کے نائب وزیر برائے ماحولیات حسن اکبری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہاں صرف ایک درجن ایشیائی چیتے بچے ہیں جبکہ 2010ء میں ان کی تعداد تقریباﹰ 100 تھی۔

ایران کی محکمہ برائے ماحولیات کو امید تھی کہ پیروز اور اس کے ساتھیوں کی پیدائش سے وہاں چیتوں کی آبادی بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ایک پاکستانی نایاب نسل کے چیتوں کا مالک

چیتوں کی ختم ہوتی نسل

سن 2017 میں کیے جانے والے ایک مطالعے، جس کا آئی یو سی این نے بھی حوالہ دیا ہے، میں کہا گیا تھا کہ ایشیائی چیتے صرف ایران میں پائے جاتے ہیں اور اس وقت وہاں بھی اس قسم کے بالغ چیتوں کی تعداد 50 سے کم تھی۔

بھارت میں چیتوں کی نسل کی افزائش کے لیے، افریقہ سے چیتے لائے جا رہے ہیں

چیتا زمین پر رہنے والا دنیا کا سب سے تیز رفتار جانور ہے اور 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کسی زمانے میں یہ بھارت کے مشرقی علاقوں سے سینیگال میں بحر اوقیانوس کے ساحل تک پائے جاتے تھے لیکن اب شمالی افریقہ اور ایشیا میں یہ تقریباﹰ ناپید ہیں۔ بلی کی نسل سے تعلق رکھنے والا یہ جانور جنوبی افریقہ کے کچھ حصوں میں اب بھی پایا جاتا ہے۔

چیتوں کی بقا کو لاحق خطرے کو مد نظر رکھتے ہوئے ایران نے اقوام متحدہ کی مدد 2001ء میں ان کے تحفظ کے لیے ایک منصوبے کا آغاز کیا تھا۔

م ا /ع ا (اے ایف پی)