ایران: یورینیم کی دو نئی کانوں، پیداوری پلانٹ پر کام کا آغاز
9 اپریل 2013ایران اورچھ عالمی طاقتوں کے درمیان یہ مذاکرات بغیر کسی نتجیے کے ختم ہو گئے تھے۔
ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے جوہری توانائی کے شعبے میں پیش رفت پر متعلقہ حکام کی کوششوں کو سراہتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس شعبے میں ترقی کی رفتار کو مزید تیز کیا جائے: ’’ماضی میں ہم خام یورینیم کے لیے دوسرے ممالک پر انحصار کرتے تھے لیکن آج خدا کا شکر ہے کہ ہم نے یکے بعد دیگر کئی کانوں کا افتتاح کر دیا ہے۔‘‘ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایران کے پاس 4400 ہزار ٹن خام یورینیم کے ذخائر موجود ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق، ایران کے شہر Saghand میں واقع یورینیم کی دو نئی کانوں کی زیر زمین گہرائی350 میٹر ہے جبکہ ارداکان شہر میں واقع نئے پیداواری پلانٹ سے ان کا فاصلہ محض 75 میل ہے۔ رپورٹس کے مطابق نئے پلانٹ کی خام یورینیم کی پیداوری صلاحیت ساٹھ ٹن سالانہ ہے۔
Saghand میں یورینیم کی کانوں کو 10 برس قبل دریافت کیا گیا تھا۔ مغربی ماہرین کا کہنا ہے کہ یورینیم کے یہ ذخائر زیادہ بہتر کوالٹی کے نہیں ہیں۔ ایران اپنی دو اہم تنصیبات فردو اور نتانز میں 20 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے ۔ اعلیٰ درجے کی افزودہ یورینیم کو ایٹمی بم بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کی یورینیم افزودگی کا پروگرام خالصتاﹰ پرامن جوہری توانائی کے حصول کے لیے ہے لیکن مغربی طاقتوں اور اسرائیل کو تشویش ہے کہ یہ اسلامی ملک ایٹم بم بنانے کے لیے اپنی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے۔ مذاکرات کی میز پر اس تنازعہ کو حل کرنے کے لیے سفارتی کوششوں کا عمل کئی سالوں سے جاری ہے لیکن ابھی تک تمام تر کوششیں بےسود ثابت ہوئی ہیں۔ حال ہی میں الماتی میں ایران اور سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے درمیان جوہری تنازعہ پر مذاکرات ہوئے لیکن مذاکرات کا یہ دور بھی تہران کو پابندیاں نرم کرنے کے بدلے ایٹمی پروگرام بند کرنے پر امادہ نہ کر سکا۔
جوہری پروگرام جاری رکھنے پر ایران کو اپنے تیل کی فروخت اور بینکنگ سیکٹر پر عالمی پابندیوں کا سامنا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل نے جوہری بم بنانے سے روکنے کے لیے تہران کے خلاف فوجی کارروائی کو مسترد نہیں کیا ہے۔
zh/ab(AFP)