1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری مذاکرات: مشکل آغاز کے بعد اب بہتر فضا میں

15 جنوری 2022

ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کا مذاکراتی عمل ایک مشکل دور سے نکل کر پرسکون ماحول میں داخل ہو گیا ہے۔ نئے سال میں مذاکرتی عمل کے حوالے سے مثبت اشارے سامنے آئے ہیں اور یورپی یونین کے مطابق ڈیل طے ہونے کا امکان موجود ہے۔

https://p.dw.com/p/45a3D
Österreich | Atomgespräche mit dem Iran
تصویر: EU Delegation in Vienna/Handout/AFP

ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا موجودہ دور کئی ماہ کی تعطلی کے بعد گزشتہ برس نومبر میں شروع ہوا تھا۔ ابتدا میں بات چیت کے اس دور کو مشکل قرار دیا گیا تھا تاہم صبر آزما مراحل کے بعد اب یہ بین الاقوامی مذاکراتی عمل ایک مناسب اور سازگار ماحول میں داخل ہو چکا ہے۔

اس نئی صورت حال کے بارے میں جمعہ چودہ جنوری کو یورپی یونین نے آئندہ کسی ممکنہ ڈیل کے طے ہونے کے اشارے بھی دیے۔

ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری مذاکرات اگلے ہفتے سے

مناسب سمت میں جاری بات چیت

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے جمعہ چودہ جنوری کو کہا کہ کرسمس کے دنوں سے مذاکراتی عمل ایک مناسب دور میں داخل ہو چکا ہے اور اس سے پہلے تک بات چیت بہت مایوس کن تھی۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کا امکان موجود ہے اور یہ اگلے چند ہفتوں میں ممکن ہو سکتا ہے۔

Frankreich Straßburg | Europäisches Parlament | Josep Borrell
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریلتصویر: Alexey Vitvitsky/Sputnik/picture alliance

بوریل نے ایرانی جوہری مذاکرات کے حوالے سے اظہارِ خیال فرانس کے جنوب مغربی شہر بریسٹ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی دو روزہ میٹنگ کے بعد کیا۔ بریسٹ میں یوزیپ بوریل کی میڈیا گفتگو کے دوران فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لدریاں بھی موجود تھے۔ انہوں نے اس موقع پر یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کے موقف کی تائید کی۔ لدریاں نے یہ ضرور کہا کہ بات چیت کا عمل سست ہے مگر مثبت نتیجے کا امکان موجود ہے۔

یورپی یونین کی ششماہی صدارت کا حامل ملک اس وقت فرانس ہی ہے۔

جوہری معاہدے پر مذاکرات کے لیے ایران کے پاس وقت بہت کم ہے، امریکا

ایرانی موقف

ویانا میں جاری بین الاقوامی جوہری مذاکرات کے حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بھی رواں ہفتے کے اوائل میں کہہ چکے ہیں کہ تمام فریق سن 2015 کی جوہری ڈیل کی بحالی کے حق میں ہیں اور اس مناسبت سے بہتر پیش رفت سامنے آئی ہے۔ موجودہ جوہری بات چیت انتیس نومبر سے آسٹریا کے شہر ویانا میں ہو رہی ہے۔

Österreich | Wien | Atomgespräche mit Iran | Ali Bagheri Kani
ویانا میں شروع جوہری مذاکرات میں شریک ایران کے مذاکرات کارِ اعلیٰ علی باقری کنیتصویر: Joe Klamar/AFP/Getty Images

اس مناسبت سے روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف بھی واضح کر چکے ہیں کہ مذاکرتی عمل میں روانی آئی ہے اور مسائل کے حل کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

متنازعہ معاملات اور ریلیف

انٹرنیشنل کرائسس گروپ سے وابستہ ایرانی امور کے ماہر علی واعظ کا کہنا ہے کہ بات چیت کے متنازعہ امور میں پابندیوں کے خاتمے کے بعد ریلیف اور دوبارہ امریکی پابندیوں کے نفاذ کے حوالے سے ضمانتوں کی یقین دہانی نمایاں ہیں۔ علی واعظ کے مطابق ان کے علاوہ تاحال حل طلب مسائل میں سے ایک اہم معاملہ یہ بھی ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کا رخ واپسی کی طرف کس حد تک موڑے گا۔

ایرانی جوہری مذاکرت میں پیش رفت کی امید ہے، یورپی اہلکار

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں ایران کو دو حوالوں سے رعایت مل سکتی ہے اور اس میں ایک تیل کی برآمد اور دوسرے منجمد اثاثوں کی بحالی بشمول تیل کی مصنوعات سے حاصل ہونے والی آمدن کی واپسی ہے۔

Österreich Wien JCPOA-Gespräche Iran | Hotel Palais Coburg
ایرانی جوہری مذاکرات کا ویانا میں مقام پیلس ہوٹل کوبرگتصویر: Alex Halada/AFP/Getty Images

ایرانی امور کے اس ماہر کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی بھی امریکی حکومت ضمانت دینے سے قاصر ہے کہ بعد میں آنے والے دور کی کوئی امریکی انتظامیہ کیا فیصلہ کرے گی۔ ان کا یہ ضرور کہنا ہے کہ موجودہ بائیڈن انتظامیہ ایسا فیصلہ کر سکتی ہے جس کے تحت ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی کمپنیوں اور کاروباری اداروں کو امریکی جرمانوں یا تادیبی اقدامات سے چھوٹ دی جا سکے۔

ع ح / م م (اے ایف پی)