ایرانی حملے پر ردعمل کے لیے اسرائیل میں مشاورتی سلسلہ جاری
15 اپریل 2024اسرائیل نے ہفتے کے روز ایران کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملے کے بعد سے اپنے اگلے قدم پر غور کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیلی جنگی کابینہ کا اجلاس آج پیر کو مسلسل دوسرے روز بھی جاری رہا۔
اس دوران عالمی رہنماؤں کی جانب سے خطے میں جاری کشیدگی میں کمی لانے کے مطالبات بھی کیے جا رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے پیر کے روز کہا کہ ان کا ملک مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا، ''ہم سب کشیدگی میں ممکنہ اضافے سے پریشان ہیں۔‘‘
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایران کے حملے کو ''تقریباً مکمل ناکامی‘‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے جوابی کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کیمرون نے پیر کے روز ایک برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''کئی طریقوں سے یہ ایران کے لیے دوہری شکست رہی ہے۔ یہ حملہ تقریباً مکمل طور پر ناکامی تھا اور انہوں نے دنیا کے سامنے آشکار کیا کہ وہ خطے میں برے اثر و رسوخ کے حامل ہیں۔ اس لیے ہم توقع کرتے ہیں کہ اس حملے پر جوابی کارروائی نہیں کی جائے گی۔‘‘
یکم اپریل کو شام میں ایرانی قونصل خانے پر مشتبہ اسرائیلی حملے کے جواب میں ہفتے کے روز ایران نے اسرائیل پر سینکڑوں ڈرون اور میزائل داغے تھے۔ دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر کیے گئے اس حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک جنرل سمیت سات ایرانی فوجی افسران مارے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز کہا کہ اس نے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایران کی طرف سے داغے گئے تین سو سے زائد ڈرونز اور میزائلوں میں سے ننانوے فیصد کو ان کے اہداف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کر دیا تھا۔
'یرغمالی رفح میں‘
اتوار کو ایک بریفنگ کے دوران اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئیل ہگاری کا کہنا تھا کہ حماس نے سات اکتوبر کےحملے کے دوران یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں رکھا ہوا ہے۔ ہگاری کا کہنا تھا، ''حماس نے یرغمالیوں کو رفح میں رکھا ہوا ہے اور ہم انہیں وطن واپس لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘‘
ایک الگ بیان میں اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ وہ ''غزہ کے محاذ پر آپریشنل سرگرمیوں کے لیے تقریباً دو ریزرو بریگیڈز‘‘ کو ڈیوٹی پر بلا رہی ہے۔ فوج نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا یہ بریگیڈز غزہ کے اندر تعینات کی جائیں گی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ اقدام ایک اس وقت پر سامنے آیا ہے، جب اسرائیل نے جنوبی غزہ کے مرکزی شہر خان یونس سے چند دن پہلے اپنے تمام فوجیوں کو نکال لیا تھا اور اس فلسطینی علاقے میں کارروائیوں کے لیے صرف ایک ملٹری بریگیڈ کو وہاں چھوڑا تھا۔
غزہ پٹی میں ریکارڈ امدادی سامان داخل
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں غزہ پٹی میں پہنچنے والی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی مقدار میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے پیر کے روز کہا کہ امریکہ کی بھرپور خواہش ہے کہ اس امداد کی ترسیل جاری رہے۔ کربی نے ایم ایس این بی سی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ، ''صرف پچھلے چند دنوں میں ہی اس امداد میں کافی ڈرامائی حد تک اضافہ ہوا ہے۔ یہ اہم ہے لیکن اسے برقرار بھی رکھنا ہوگا۔‘‘ کربی کا کہنا تھا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ایک سو جبکہ گزشتہ چند دنوں میں 2,000 سے زیادہ ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ پٹی میں داخل ہوئے ہیں۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اب چونیتس ہزار کے قریب
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے پیر کے دن کہا کہ اسرائیل کے چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری حملوں میں غزہ پٹی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بڑھ کر اب کم از کم بھی 33,797 ہو چکی ہے۔ اس وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید کم از کم 68 ہلاکتیں ہوئیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے جاری جنگ میں 76,465 افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل میں جو دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، اس میں تقریباﹰ ساڑھے گیارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس کے علاوہ جاتے ہوئے حماس کے عسکریت پسند تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے سو سے زائد اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔
ش ر ⁄ ع ب، م م (اے پی، اے ایف، پی، روئٹرز، ڈی پی اے)