1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کو جواب دینے کا تعین ایرانی حکام کریں، خامنہ ای

27 اکتوبر 2024

ایران کے سپریم لیڈر نے تہران پر اسرائیلی حملے کے بعد کہا کہ ایرانی حکام کو اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کی طاقت کا بہترین مظاہرہ کس طرح کرنا چاہیے؟

https://p.dw.com/p/4mHOx
ایران میں فوجی پریڈ
ایران کو اسرائیل کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، خامنہ ایتصویر: Vahid Salemi/AP Photo/picture alliance

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا نے اتوار کے روز ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای  کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملے  کے بعد ایرانی حکام کو اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ اسرائیل کو ایران کی طاقت کا بہترین مظاہرہ کس طرح کرنا ہے۔ ان کے بقول، ''صیہونی حکومت (اسرائیل) کی طرف سے دو راتیں پہلے کی گئی برائی کو نہ تو کم کیا جانا چاہیے اور نہ ہی بڑھا چڑھا کر پیش کیا جانا چاہیے۔‘‘

خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران کو اسرائیل کے خلاف طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ایسا کرنے کا طریقہ ''حکام کو طے کرنا چاہیے اور وہی ہونا چاہیے جو عوام اور ملک کے بہترین مفاد میں ہو۔‘‘

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے

گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے جیٹ طیاروں نے تہران کے قریب اور مغربی ایران میں میزائل فیکٹریوں اور دیگر عسکری اہداف کو ہفتے کی صبح ہونے سے پہلے تین حصوں میں نشانہ بنایا۔ اس بارے میں ایران کی طرف سے بتایا گیا کہ اسرائیلی فضائی حملے سے "صرف محدود نقصان"  ہوا۔ اس کے علاوہ ایرانی حکام نے یہ بھی کہا کہ وہ ان حملوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے

رواں برس یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر دو سو بیلسٹک میزائلوں  کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا، جس کے ردعمل میں اسرائیل نے ایران کو موثر جواب دینے کا عندیہ دیا تھا۔

ہفتے کے روز ایرانی سرزمین پر اس انداز کی براہ راست کارروائی کے بعد ایک مرتبہ پھر خطے میں جاری مسلح تنازعے میں مزید کشیدگی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ ادھر امریکی صدر جو بائیڈن سمیت دیگر مغربی ممالک کے رہنماؤں نے کشیدگی کو روکنے کا مطالبہ  کیا ہے۔

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے اور اس کے جواب میں غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی وسیع فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کے بعد سے جاری ہے۔

ع آ / ا ا (نیوز ایجنسیاں)