ایرانی حکومت نے بیدخل کر دیا تھا، برطانوی گلوکارہ اسٹون
4 جولائی 2019جوس اسٹون نے ایران پہنچنے اور ڈی پورٹ کیے جانے کی تفصیل انسٹا گرام پر ایک ویڈیو کے ذریعے بیان کی ہیں۔ وہ اپنے عالمی دورے کے سلسلے میں ایران گئی تھیں۔ ایئرپورٹ حکام نے انہیں پہلے کچھ دیر کے لیے پابند رکھا اور پھر ڈی پورٹ کرنے کی اطلاع دی۔ اس ویڈیو میں انہوں نے سفید رنگ کا حجاب پہن رکھا ہے۔
انہوں نے اپنی ویڈیو میں یہ بھی کہا کہ وہ جانتی تھیں کہ ایران میں خواتین کے اکیلے پرفارم کرنے کی اجازت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود وہ ایران دیکھنا چاہتی تھیں۔ ایران حکام نے اسٹون کو 'بلیک لسٹ‘ بھی قرار دے دیا ہے تا کہ وہ دوبارہ ایران میں داخل ہو کر کوئی عوامی تقریب کا اہتمام کرنے کی کوشش نہ کریں۔
بلیک لسٹ کیے جانے کی تصدیق برطانوی گلوکارہ نے بھی کر دی ہے۔ جوس اسٹون ایران کے مشہور سیاحتی جزیرے کِش پہنچی تھیں۔ کش جزیرہ خلیج فارس میں واقع ہے اور ایرانی صوبے ہرمزگان کا حصہ ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہوائی اڈے پر ایرانی حکام اُن کے ساتھ انتہائی احترام اور نرمی سے گفتگو کرتے رہے۔ اس دوران انہوں نے یہ واضح کیا کہ وہ ملکی مروجہ قوانین کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ اسٹون نے کش روانہ ہونے سے قبل اپنی ایک تصویر بھی انسٹاگرام پر ریلیز کی تھی۔
جوس اسٹون کے انسٹاگرام پر جاری کیے گئے بیان کو ایرانی اخبارات نے شائع کیا ہے۔ اس مناسبت سے تہران حکومت نے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
جوس اسٹون کو شہرت سن 2003 میں ایک ٹین ایجر گلوکارہ کے طور پر ملی تھی۔ اُن کی خوبصورت آواز کو صوفی میوزک کے ساتھ نتھی کیا جاتا ہے۔ اُن کے پہلے البم 'دی سول سیشنز‘ کو بھی خاصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ اب تک یہ ان کا بہترین البم قرار دیا جاتا ہے۔ اسٹون نے جزوقتی طور پر اداکاری کے جوہر بھی دکھائے ہیں۔
ایرانی جزیرے کِش کو مغربی اقوام کے شہریوں کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔ مارچ سن 2007 میں ایک امریکی ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ لیونسن امریکی خفیہ ادارے کے کسی مشن پر گئے اور ابھی تک لاپتہ ہیں۔ امریکی حکومت اور لیونسن کی فیملی کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک ایرانی حکام کی تحویل میں ہے۔
ع ح ، ا ا، نیوز ایجنساں