ایرانی خواتین کے لیے ایک امید
19 ستمبر 2019ایرانی خواتین کو فٹ بال اسٹیڈیمز میں مردوں کے فٹ بال مقابلے دیکھنے کی جلد اجازت دے دی جائے گی۔ایرانی وزیر کھیل مسعود سلطانی فر نے ایک بیان میں کہا، ''تمام تر ضروری انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں تاکہ خواتین فٹ بال اسٹیڈیمز میں جا سکیں۔ ابتدائی طور پر یہ اجازت صرف بین الاقوامی مقابلوں تک ہی محدود ہو گی۔‘‘
تہران کے آزادی اسٹیڈیم میں ایران اپنے زیادہ تر میچز کھیلتا ہے اور اسی گراؤنڈ میں ایرانی ٹیم ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ میچز کھیلے گی۔ایران دس اکتوبر کو تہران میں کمبوڈیا کے خلاف میچ کھیلے گا۔
بتایا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے آزادی اسٹیڈیم میں خواتین کے داخلے کے لیے مخصوص دروازے، بیٹھنے کی انکلوژر اور بیت الخلاء تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
مسعود سلطانی فر نے مزید بتایا کہ میچز کے دوران اضافی پولیس بھی تعینات کی جائے گی تاکہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ یہی پولیس اسٹیڈیم میں آنے اور جانے والی خواتین کی بہتر نگرانی کر سکے گی۔
ایرانی صدر حسن روحانی اس پابندی کو ختم کرنے کے حق میں ہیں تاہم انہیں اس سلسلے میں ملک کی با اثر مذہبی قیادت کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ علماء کا موقف ہے کہ اسٹیڈیم کا ماحول خواتین کے لیے موزوں نہیں ہے۔
دوسری جانب یہ پابندی فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے اور اس تناظر میں ایران کو فیفا کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر خواتین پر یہ پابندی برقرار رہی تو ایران کو 2022ء کے عالمی مقابلوں سے باہر بھی کیا جا سکتا ہے۔
فیفا کے سربراہ جیانی انفنتینو نے جمعرات انیس ستمبر کو کہا، ''ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس کے لیے ایران کو اقدامات کرنے ہوں گے اور یہ سب کچھ ایک مناسب اور محفوظ طریقے سے ہونا چاہیے۔ مگر اب چیزوں کو بدلنے کا وقت آ گیا ہے اور فیفا کو امید ہے کہ ایران کی میزبانی میں اکتوبر میں ہونے والے اگلے میچ سے قبل مثبت پیش رفت سامنے آئے گی۔‘‘
ایران میں گزشتہ چار دہائیوں سے خواتین کے اسٹیڈیم میں داخلے پر پابندی ہے۔ ابھی حال ہی میں ایک خاتون اپنی من پسند کلب کا میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں داخل ہونا چاہتی تھی۔ اس کوشش کے دوران اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کو دی جانے والی سزائے قید کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس خاتون نے خود سوزی کر لی تھی۔