1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی صدارتی انتخابات، اہم امیدواروں پر ایک نظر

15 مئی 2021

ایران میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ ہفتے کے روز کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی۔ اب تک کون سی اہم شخصیات نے اس دوڑ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے، جانیے اس رپورٹ میں۔

https://p.dw.com/p/3tQwR
Iran |  Ebrahim Raisi
ابراہیم رئیسی سخت گیر نظریات کے حامل ہیںتصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

ایران میں 18 جون کو ملک کا نیا صدر منتخب کرنے کے لیے انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ ملکی آئین کے مطابق دو مرتبہ ایران کا صدر بننے والے موجودہ صدر حسن روحانی تیسری مدت کے لیے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

آج 15 مئی بروز ہفتہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی۔ اب تک متعدد اہم شخصیات اپنے کاغذات جمع کرا چکی ہیں جن میں سخت گیر رہنما بھی شامل ہیں اور اصلاح پسند بھی۔ اس دوڑ میں شامل اہم سیاست دانوں پر ایک نظر

قدامت پسند علی لاریجانی

قدامت پسند ایرانی سیاست دان علی لاریجانی نے بھی آج اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ 63 سالہ لاریجانی ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن 2015 طے پانے والے جوہری معاہدے کے لیے ایران کی ظرف سے مذاکرات کار بھی تھے۔

لاریجانی پر جوہری ایران کا حامی ملکی سخت گیر طبقہ شدید تنقید کرتا ہے۔ لاریجانی نے رواں برس چین کے ساتھ 25 سالہ اسٹریٹیجک معاہدہ کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے امریکا کو ایرانی جوہری معاہدے سے الگ کر کے ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جس سے ایرانی معیشت کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ اب ویانا میں اس معاہدے سے متعلق دوبارہ مذاکرات جاری ہیں۔

علی لاریجانی
قدامت پسند علی لاریجانی نے چین کے ساتھ معاہدے میں بھی کلیدی کردار ادا کیاتصویر: Atta Kenare/AFP

ماضی میں علی لاریجانی نے صدر روحانی کے ساتھ مل کر ایران کو عالمی سطح پر تنہائی سے بچانے کے لیے کوششیں کی تھیں۔ وہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر اور ملکی اسمبلی کے اسپیکر بھی رہ چکے ہیں۔

صدارتی انتخابت کے لیے کاغذات جمع کرانے کے بعد لاریجانی نے ویانا مذاکرات کے حوالے سے کہا، ''مجھے امید ہے یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔‘‘

سخت گیر ابراہیم رئیسی

ایرانی عدلیہ کے سربراہ اور سخت گیر نظریات کے حامل ابراہیم رئیسی بھی اس دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں۔ 60 سالہ رئیسی نے سن 2017 کے انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا، جس میں وہ حسن روحانی سے شکست کھا گئے تھے۔

سخت گیر نظریات رکھنے والے ابراہیم رئیسی ایک متنازعہ شخصیت بھی ہیں۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ابراہیم رئیسی سن 1988 میں ایران اور عراق جنگ کے دوران حراست میں لیے گئے قیدیوں کو قتل کرنے کا فیصلہ کرنے والے پینل میں بھی شریک تھے۔

اصلاح پسند محسن ہاشمی رفسنجانی

تہران شہر کے کونسلر محسن ہاشمی رفسنجانی بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔ انہیں ایران کے اصلاح پسند سیاست دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

محسن ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔

سابق صدر احمدی نژاد

رواں ہفتے قدامت پسند سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بھی ایک مرتبہ پھر سے صدر بننے کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا اور کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

احمدی نژاد نے سن 2017 میں بھی دوسری مدت کے لیے صدر بننے کی کوشش کرتے ہوئے کاغذات جمع کرائے تھے لیکن خامنہ ای نے انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا تھا۔

احمدی نژاد
احمدی نژاد پھر سے ایرانی صدر بننے کے خواہش مند ہیںتصویر: Vahid Salemi/dpa/AP/picture alliance

یہ امر بھی اہم ہے کہ رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد اب ایران کی شوریٰ نگہبان امیدواروں کا جائزہ لے گی۔ شوریٰ نگہبان بارہ ارکان پر مشتمل ہے جن میں سے چھ کی تعیناتی ملکی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کرتے ہیں۔ یہ ادارہ کسی بھی امیدوار کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک سکتا ہے۔

ش ح / ا ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)