ایرانی نظام حکومت سٹالن دور جیسا، موسوی
13 جنوری 2011میر حسین موسوی نے ایرانی اپوزیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ موجودہ ایرانی حکومت کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ وہ ایرانی عوام سے مسلسل جھوٹ بولتی ہے۔ موسوی نے، جو اپنے نتائج کے حوالے سے متنازعہ رہنے والے گزشتہ صدارتی انتخابات میں دوبارہ منتخب ہونے والے موجودہ صدر محمود احمدی نژاد کے حریف امیدوار تھے، یہ پیغام ایسے وقت پر دیا ہے جب تہران حکومت نے حزب اختلاف کے مرکزی سیاستدانوں کو غدار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف اپنی مہم اور تیز کر دی ہے۔
اپوزیشن کے انہی لیڈروں کے بارے میں تہران میں ریاستی مستغیث اعلیٰ نے گزشتہ مہینے یہ بیان بھی دیا تھا کہ اس بات میں اب کچھ ہی وقت باقی رہ گیا ہے کہ 2009 کے متنازعہ صدارتی الیکشن کے بعد ہونے والے خونریز بدامنی کے واقعات کے سلسلے میں ایسے رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی سماعت کے لیے انہیں عدالتوں میں پیش کر دیا جائے۔
گزشتہ صدارتی الیکشن کے بارے میں ایرانی اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان میں محمود احمدی نژاد کو ووٹوں کی گنتی میں دھاندلی کے ذریعے کامیاب کرایا گیا تھا۔ اس الیکشن کے بعد ایرانی حکام نے حزب اختلاف کے خلاف وسیع تر کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا، جس دوران اپوزیشن کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
اس پس منظر میں ملکی اپوزیشن کی ویب سائٹ ’کلمہ‘ پر شائع ہونے والے اپنے بیان میں میر حسین موسوی نے کہا کہ آج کے ایران میں جس طرح کا پروپیگنڈا حکومت کے حامی کر رہے ہیں، اس کا موازنہ ماضی کی ریاست سوویت یونین کے سٹالن دور سے بھی کیا جا سکتا ہے اور رومانیہ میں نکولائی چاؤسیسکو کے کمیونسٹ دور اقتدار سے بھی۔
ایران میں صدر احمدی نژاد کی مخالف موجودہ اپوزیشن کے مرکزی رہنماؤں میں میر حسین موسوی، مہدی کروبی، محمد خاتمی اور علی اکبر ہاشمی رفسنجانی بھی شامل ہیں۔ ان میں سے موسوی 1980 کے عشرے میں وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں، کروبی تہران میں پارلیمان کے سابقہ اسپیکر ہیں جبکہ خاتمی اور رفسنجانی ماضی میں ریاستی صدر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔
ان چاروں رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے جون 2009 کے الیکشن میں دھاندلی کی تھی۔ اسی لیے انہوں نے صدر احمدی نژاد کی دوبارہ کامیابی کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: ندیم گِل