1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان، اہم امور پر بات چیت

5 نومبر 2024

ایرانی وزیر خارجہ گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے اور آج وہ پاکستانی وزیر اعظم اور صدر سے ملاقات کے دوران اہم امور پر بات کر رہے ہیں۔ یہ دورہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اور دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کے لیے ہے۔

https://p.dw.com/p/4mbtm
عباس عراقچی
تہران ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر پڑوسیوں اور علاقائی ممالک سے مشاورت کر رہا ہے اور ان کا اسلام آباد کا یہ دورہ بھی اسی سفارتی رابطے کا ایک حصہ ہےتصویر: ATTA KENARE/(AFP

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی پاکستان کے دو روزہ دورے پر پیر کی رات کو اسلام آباد پہنچے تھے اور حکام کے مطابق منگل کے روز وہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاتیں کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی سے نمٹنے کے لیے اس دورے کا اہتمام جلد بازی میں کیا گیا، کیونکہ ان کی آمد سے پہلے تک اس کا اعلان تک نہیں کیا گیا تھا۔

 گزشتہ رات پاکستانی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ایرانی وزیر خارجہ، "اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار سے ملاقاتیں کریں گے۔"

بیان کے مطابق وزیر خارجہ عراقچی مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور پاکستان ایران کے دوطرفہ تعلقات پر مشاورت کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ "یہ دورہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت، اقتصادی، توانائی اور سلامتی سمیت وسیع شعبوں میں تعاون اور بات چیت کو آگے بڑھانے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔"

ایران نے توانائی کی کمی کے شکار پاکستان کو اپنی قدرتی گیس کی فراہمی کے لیے سن 2013 میں اربوں ڈالر کی لاگت والے ایک گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ کیا تھا، جو طویل مدت سے پابندیوں کے سبب تعطل کا شکار ہے اور تہران اسے بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مشرقی وسطی میں کشیدگی

بعض مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق تہران ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر پڑوسیوں اور علاقائی ممالک سے مشاورت کر رہا ہے اور ان کا اسلام آباد کا یہ دورہ بھی اسی سفارتی رابطے کا ایک حصہ ہے۔

عباس عراقچی
پاکستان کے مقامی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ ایران کے اعلیٰ سفارت کار پاکستان کے ساتھ اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کے حوالے سے مشاورت کریں گےتصویر: Frank Franklin II/AP Photo//picture alliance

ایران اس وقت 28 اکتوبر کو ایران کے تین صوبوں میں واقع فوجی اڈوں، میزائل لانچنگ پیڈز اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنانے والے اسرائیل کے حملوں کا جواب دینے پر غور کر رہا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق ان حملوں میں کم از کم چار ایرانی فوجی مارے گئے تھے اور حال ہی میں ایران نے اس کا سخت جواب دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

ادھر اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملے ایران کی جانب سے اس کی ریاست کے خلاف کیے گئے حولوں کے جواب میں کیے۔

واضح رہے کہ ایران نے اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل کے خلاف بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا تھا اور پھر اسرائیل نے بھی جوابی کارروائی کی تھی۔

امریکہ سمیت اسرائیل کے دوسرے مغربی اتحادیوں نے ایران سے کہا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور اسرائیل پر مزید حملہ نہ کرے۔ تاہم، ایران کے سپریم لیڈر نے ہفتے کے روز اسرائیلی حملوں پر "سخت جواب" سے خبردار کیا تھا۔

پاکستان کے مقامی میڈیا میں کہا جا رہا ہے کہ ایران کے اعلیٰ سفارت کار پاکستان کے ساتھ اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔ پاکستان کو خدشہ ہے کہ مزید کشیدگی ایک بڑی علاقائی جنگ کو جنم دے سکتی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، نیوز ایجنسیاں)

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے