ایرانی ہیکرز جعلی نیوز ویب سائٹ بنا رہے ہیں: امریکی انٹیلیجنس کمپنی
30 مئی 2014امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں قائم ایک سائبر تھرٹ اینٹیلیجنس ایجنسی ’iSight Partners ‘ کا کہنا ہے کہ ایرانی ہیکرز کی طرف سے جاری ایک سائبر جاسوسی مہم میں گزشتہ تین برسوں کے اندر ہزاروں بین الاقوامی چوٹی کے اہلکاروں، جن میں ایک امریکی بحریہ کا ایڈمیرل بھی شامل ہے، کو سائبر جاسوسی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
سائبر انٹیلجنس فرم آئی سائیٹ پارٹنرز کی گزشتہ منگل کو سامنے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مبینہ طور ایران سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے کم از کم دو ہزار ای میلز، ٹوئٹر، لنکڈ اِن، گوگل، یوٹیوب، بلوگز اور فیس بُک اکاؤنٹس تک خفیہ طور پر رسائی حاصل کی ہے۔ سائبر جاسوسی کے اس کام کے لیے سوشل نیٹ ورکننگ میڈیا پر فرضی ناموں سے 14 ایسے اکاؤنٹس تیار کیے گئے ہیں جو ایک جعلی امریکی نیوز ایجنسی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ یہ مبینہ مہم 2011 ء سے جاسوسی کا اہم کام انجام دے رہی ہے اور اب بھی اس کی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس میں امریکی قانون سازوں، مقامی صحافیوں، امریکا اور اسرائیل کی لابی کے اراکین کے علاوہ برطانیہ، سعودی عرب، شام، عراق اور افغانستان کے اہلکاروں پر بھی سائبر حملے کیے گئے ہیں۔
’ iSight Partners ‘ کے ایک سینیئر مارکیٹنگ ڈائریکٹر اسٹیفن وارڈ نے ایک بلاگ پوسٹ میں تحریر کیا ہے، " ہم اپنے محدود علم کی بنیاد پر یہ اطلاعات دینا چاہتے ہیں کہ اس قسم کے سائبر حملے آخر کار ہتھیار سازی کے نظام کی ترقی میں مدد گار ثابت ہوں گے، ان سے امریکی فوج اور امریکا کے اسرائیل کے ساتھ اتحاد کے رجحان اور مزاج کو سمجھنے میں مدد ملے گی اور ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام اور جوہری ہتیھاروں کے پھیلاؤ اور اُس سے متعلق امریکا اور ایران کے مابین مذاکرات کے فوائد کا اندازہ بھی لگایا جا سکے گا" ۔
سائبر حملوں کے بارے میں خبردار کرنے والی امریکی انٹیلیجنس کمپنی ’iSight Partners ‘ نے کہا ہے کہ جاسوسوں کے اس گروپ نے متعدد سوشل نیٹ ورکس پر جعلی پروفائیل کی مدد سے اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں جن پر شائع کیے جانے والے مواد کے مستند ہونے کا تاثر دینے کے لیے اس گروپ نے ایک جعلی نیوز ویب سائٹ NewsOnAir.org بنا رکھی ہے۔ اس ویب سائٹ کا کام سی این این اور بی بی سی جیسے قانونی خبر رساں اداروں کی خبروں کو چُرا کر اپنے نام سے نشر کرنا ہے۔
جن افراد کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر حملے کیے جاتے ہیں اُن کے دوستوں کو ہیکرز ’فرینڈز ریکویسٹ‘ بھیجتے ہیں اور قابل بھروسہ دوستوں اور اُن کے جاننے والوں کی درخواست دیکھ کر جاسوسی کا شکار ہونے والے افراد اُسے قبول کر لیتے ہیں اور اس طرح ایک نیٹ ورک بن جاتا ہے جس پر ہیکرز بغض و عناد پر مبنی مواد کا لنک یا ویب پورتال کا پتہ بھیجتے رہتے ہیں جس کو کھولنے کے لیے لوگوں اِن کریڈنشیلز یا اسناد کی ضرورت ہوتی ہے۔
’iSight Partners‘ کے مطابق ہیکرز ایک طرف تو کریڈنشیلز حاصل کر کے حکومتوں اور کارپوریٹ نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں دوسری جانب ان کا مقصد اپنے اہداف کی مشینوں کو ضرررساں اور بدخو سافٹ ویئر سے آلودہ کرنا ہوتا ہے۔
ایرانی ہیکرز گزشتہ چند برسوں کے دوران متعدد امریکی اینٹیلیجنس اور سکیورٹی اہلکاروں کے لیے سائبر سکیورٹی کے حوالے سے سب سے بڑا خطرہ بنے ہوئے ہیں جبکہ ایرانی حکام نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ ماضی کے کسی بھی سائبر حملے یا ہیکننگ کے واقعات میں اُس کا کوئی کردار نہیں رہا ہے۔