ایردوآن معاملہ، امریکی اخبار کی میرکل پر شدید تنقید
19 اپریل 2016منگل کے روز اپنے اداریے میں امریکی اخبار نے لکھا کہ رجب طیب ایردوآن ترکی میں اپنے خلاف اٹھنے والی تمام آوازوں کو دبانے اور وہاں ایک آمرانہ طرز حکومت قائم کرنے میں مصروف ہیں اور ایسے میں جرمن چانسلر کی جانب سے ایک کامیڈین پر مقدمہ چلانے کا اعلان ترک صدر کے سامنے جھکنے کے مترادف ہے۔
چند روز قبل ایک جرمن ٹی وی چینل پر ایک مزاحیہ پروگرام میں جرمن کامیڈین ژان بوئمرمان نے ترک صدر ایردوآن کو ایک انتہائی طنزیہ نظم کا نشانہ بنایا تھا، جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ ایردوآن کس طرح ترکی میں آزادیء رائے اور آزادی صحافت کو ہدف بنا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس نظم میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایردوآن ’چائلڈ پورنوگرافی کے بھی شوقین ہیں اور جانوروں سے جنسی عمل روا رکھنے کے بھی۔‘
اس پر ترک حکومت کی جانب سے میرکل حکومت کو ایک باقاعدہ درخواست ارسال کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ اس کامیڈین کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ بعد میں میرکل نے بھی اس نظم کو ’دانستہ طور پر بے عزتی‘ قرار دیتے ہوئے بوئمرمان کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی تھی۔
منگل کے روز اپنے اداریے میں نیویارک ٹائمز نے کہا، ’’چانسلر میرکل کے پاس دو راستے ہیں، یا تو وہ ایردوآن کے فضول مطالبے کو تسلیم کر لیں یا پھر دوسری صورت میں وہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے ترکی کے ساتھ کی گئی ڈیل اور ترکی کے وعدوں کا ساتھ دیں۔‘‘
اداریے میں مزید لکھا گیا ہے کہ جمعے کے روز میرکل کی جانب سے بوئمرمان کے خلاف مقدمہ چلانے کے اعلان سے ایک نہایت ’غلط اشارہ‘ ترکی کو دیا گیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ یورپ کو مہاجرین کے تاریخی بحران کا سامنا ہے اور گزشتہ برس ایک ملین سے زائد شامی، عراقی اور افغان مہاجرین یورپ پہنچے ہیں۔ اس تناظر میں کچھ عرصے قبل یورپی یونین اور ترکی کے درمیان ایک ڈیل طے پائی ہے، جس کے تحت ترکی سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ساحلوں سے مہاجرین کو غیرقانونی طور پر یونان پہنچنے سے روکے۔ اس کے بدلے متعدد دیگر مراعات کے ساتھ ساتھ ترکی کو یورپی یونین کی رکنیت دینے کے عمل میں تیزی لانے کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔
امریکی اخبار کے اداریے میں کہا گیا ہے، ’’یہ کسی اغواکار کو تاوان ادا کرنے کے مترادف ہے۔ یہ مسئلے کا فوری حل تو ضرور ہے، تاہم اس سے ایک نہایت خطرناک روایت نے جنم لیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس کے بعد ایردوآن اور ان جیسے دیگر کیا کیا مطالبات کیا کریں گے۔‘‘