ایردوآن کے قریبی ساتھی کی نئی سیاسی جماعت
10 ستمبر 2019علی بابا جان کے حوالے سے گزشتہ کئی مہینوں سے چہ میگوئیاں جاری تھیں۔ باباجان نے شدید اختلافات کے بعد رواں برس جولائی میں 'اے کے پی‘ سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ آج منگل کو شائع ہونے والے اپنے انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا، '' اس میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔ ہم 2020ء سے قبل سیاسی جماعت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں پر معیار کی اہمیت ہو گی۔‘‘
علی باباجان نے ایردوآن کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکمران جماعت اپنے بنیادی اصولوں سے دوری اختیار کر چکی ہے اور وہ اپنے ہم خیال افراد سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ایک نئی جماعت قائم کی جا سکے۔
علی باباجان کے بقول،'' انسانی حقوق، آزادی اظہار، عوامیت پسند جمہوریت اور قانون کی حکمرانی جیسی اقدار کا ہم نے ہمیشہ دفاع کیا ہے اور ہم ان پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ اصول ہمارے لیے وقتی سیاسی ترجیح نہیں ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام تر کامیابیوں کے بعد ترکی کو آج جن حالات کا سامنا ہے یہ بہت ہی افسوسناک ہیں۔ ان کے بقول جب ان حالات کی وجہ جاننے کی کوشش کی تو علم ہوا کہ حکومت نے ان تمام اقدار اور یہ تمام اصول پس پشت ڈال دیے ہیں۔
علی باباجان 'اے کےپی‘ کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں۔ وہ اے کے پی کے پہلے دور میں وزیر معاشیات اور وزیر خارجہ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس کے بعد 2009ء میں انہیں نائب وزیر اعظم بنا دیا گیا تھا۔ وہ 2015ء تک اس عہدے پر براجمان رہے۔
بہت عرصے سے ایسی خبریں گردش کر رہی تھیں کہ باباجان 'اے کے پی‘ کے سابق صدر عبداللہ گل کے ساتھ مل کر ایک نئی حریف جماعت بنانا چاہتے ہیں۔ تاہم جون کے مہینے میں استنبول کے علاقائی انتخابات میں 'اے کے پی‘ کی ناکامی کے بعد نئی سیاسی جماعت کے قیام کی ان کی کوششوں میں تیزی آ گئی تھی۔