1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایردوان اور فتح اللہ گؤلن کے مابین تنازعہ

کلیمنز ویرنکوٹے / عدنان اسحاق24 دسمبر 2013

ترکی کے قیادتی حلقوں میں بدعنوانی کے واقعات سامنے آنے کی وجہ سے وزیر اعظم رجیب طیب ایردوان کی حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔ ایردوان نے اسے گؤلن تحریک کی ایک سازش قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AgIz
تصویر: picture-alliance/dpa/AP

ترک وزیر اعظم رجیب طیب ایردوان حکومتی حلقوں میں بدعنوانی کے اسکینڈل کے سامنے آنے اور اس کے ممنکہ نتائج سے کچھ زیادہ پریشان دکھائی نہیں دے رہے۔ ان واقعات کے منظر عام پر آنے کے باوجود وہ اس ہفتے کے آغاز میں دو روزہ دورے پر پاکستان چلے گئے۔ ایردوان نے پولیس کی جانب سے حکمران جماعت ’اے کے پی‘ کے دفاتر پر چھاپوں اور اس دوران ہونے والے گرفتاریوں کی ذمہ داری گؤلن تحریک پر عائد کی ہے۔

ایردوان نے گؤلن تحریک کے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’جو لوگ ایک ریاست کے اندر ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں، وہ اپنی سی کوششں کر لیں، ہم اسے منظم منصوبہ بندی کے ذریعے ناکام بنا دیں گے۔ ہم ان ڈھانچوں کو ایک ایک کر کے بے نقاب کرتے رہیں گے۔ بالکل اسی طرح جیسا کہ ہم اب تک جرائم پیشہ تنظیموں کے خلاف کرتے رہے ہیں۔ ہم کسے کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے‘‘۔

Türkei / Ministerpräsident Recep Tayyip Erdogan / Ankara
ماضی میں ایردوان اور اس تحریک کے سربراہ فتح اللہ گؤلن ایک دوسرے کے ساتھی ہوا کرتے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

ماضی میں ایردوان اور اس تحریک کے سربراہ فتح اللہ گؤلن ایک دوسرے کے ساتھی ہوا کرتے تھے۔ ملکی فوج کو سیاسی عمل سے بے دخل کرنے کے بعد یہ وہ واحد تنظیم ہے، جس کا حکومتی اور انتظامی اداروں میں اثرو رسوخ باقی ہے۔ 75 سالہ فتح اللہ گؤلن امریکا میں مقیم ہیں۔

تاہم اس دوران رجیب طیب ایردوان کو سب سے زیادہ پریشانی، اس مذہبی و ثقافتی خاکے سے ہے، جو فتح اللہ گؤلن ایک متبادل کے طور پر عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ وہ سرکاری اداروں کی زیادہ سے زیادہ خود مختاری اور سیاسی اقلیتوں کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں۔ گؤلن نے ایردوان حکومت کی جانب سے بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے ستر سے زائد پولیس افسران کی برطرفی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا۔ ’’چور اِنہیں دکھائی نہیں دیتے لیکن یہ اُن لوگوں کا پیچھا ضرور کرتے ہیں، جو چور کو پکڑنا چاہتے۔ قاتل آزاد ہیں۔ معصوم اور بے گناہوں کی تذلیل کرنا ان کے لیے عام سی بات ہے۔ خدا ان کے گھروں کو تباہ کرے، انہیں نیست و نابود کرے اور ان کے اتحاد کو ختم کرے‘‘۔

جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب انقرہ حکومت کے جاری کردہ بیان میں پولیس کی کارروائی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس میں کہا گیا کہ پولیس کو اس آپریشن سے قبل اس بارے میں اعلی حکام کو بتانا چاہیے تھا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نے ڈیڑھ سال خفیہ طور پر تحقیقات کرنے کے بعد ملک بھر میں چھاپے مارے ہیں۔ ملکی وزیر داخلہ کے بیٹے کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے اسے بدنام کرنے کی ایک کوشش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم ایردوان چاہیں تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے تیار ہیں۔

متعدد حلقوں کا خیال ہے کہ ان واقعات کا تعلق ایردوان اور گؤلن تحریک کے مابین طاقت کی رسہ کشی سے بھی ہے۔