ایسٹر کا تہوار: انڈوں کے ساتھ جرمنوں کی خصوصی رغبت
جرمن شہریوں کا انڈوں کے ساتھ غالباً ایک خصوصی تعلق ہے۔ اُن کے لیے خاص قسم کے برتنوں کا استعمال تو ایک طرف رہا، جر من سارا سال اُنہیں نت نئے طریقوں سے پینٹ بھی کرتے رہتے ہیں۔ یہ پکچر گیلری اسی خصوی تعلق کے بارے میں ہے۔
انڈوں کی اہمیت صرف ایسٹر پر ہی نہیں
خرگوشوں اور انڈوں کا آپس میں بظاہر کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن ہر سال ایسٹر کے تہوار کے موقع پر اس طرح کی تصاویر ضرور نظر آتی ہیں۔ جرمن معاشرے میں انڈے ایک خاص مقام اور اہمیت کے حامل ہیں۔ ایسٹر گزر جانے کے بعد بھی جرمن شہری پورا سال ناشتے سے لے کر ڈیکوریشن تک انڈوں کو مختلف طرح سے استعمال میں لاتے رہتے ہیں۔
ناشتے میں استعمال ہونے والا انڈہ
انڈے پوری دُنیا میں کھائے جاتے ہیں: اُبال کر، فرائی کر کے یا پھر آملیٹ کی صورت میں۔ جرمنی میں ہر اتوار کے بڑے ناشتے میں نیم اُبلے ہوئے انڈوں کا ہونا لاز می ہوتا ہے۔ ایسے انڈے کو روٹی کے ساتھ ملا کر نہیں کھایا جاتا بلکہ اس کی حیثیت ایک الگ ڈِش کی سی ہوتی ہے، جس پر ہلکا سا نمک چھڑک کر اُس کا مزہ لیا جاتا ہے۔
انڈے کا ’کپ‘
انڈے چونکہ نہ تو مکمل طور پر گول ہوتے ہیں اور نہ ہی ہموار، اس لیے پلیٹ میں تو اِن کا ٹِکنا مشکل ہوتا ہے۔ ایسے میں نیم اُبلے ہوئے انڈوں کے لیے یہ مخصوص برتن ناشتے کی میز پر رکھا ہوتا ہے، جو ’اَیگ کپ‘ کہلاتا ہے۔ ڈیزائن اور انجینئرنگ کی سرزمین جرمنی میں اس کپ کے نئے نئے ڈیزائن سامنے آتے رہتے ہیں۔ اِن کے ساتھ اِسی ڈیزائن کا ایک چھوٹا سا چمچ اور ویسی ہی نمک دانی بھی ہوتی ہے۔
انڈہ توڑنے والا
لیکن جرمنی میں ناشتے والے انڈے کے لیے ایک ’کانٹا‘، ایک بالکل مناسب سائز کا چمچ اور ایک مُنّی سی نمک دانی ہی کافی نہیں۔ نیم اُبلے ہوئے انڈے کو اوپر سے کاٹنے کے لیے ایک انتہائی حساس آلہ بھی تیار کیا گیا ہے، جسے جرمن زبان میں Eierschalensollbruchstellenverursacher کہا جاتا ہے۔ اس آلے میں ننھی سی گیند کو اوپر لے جا کر چھوڑا جاتا ہے اور انڈے کا چھلکا ہر طرف سے یکساں دباؤ پڑنے سے ٹوٹ جاتا ہے۔
محبت مسلسل بڑھتی ہوئی
جرمنوں کے ہاں انڈوں کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس شعبے کی مرکزی تنظیم کے اندازوں کے مطابق 2016ء میں ہر جرمن شہری نے 235 انڈے کھائے جبکہ 2015ء میں یہ تعداد 233 اور 2014ء میں 231 تھی۔ انڈوں کی زیادہ تر پیداوار جرمنی کے اندر ہی ہوتی ہے لیکن اب انڈے پولینڈ اور ہالینڈ سے بھی منگوائے جانے لگے ہیں۔ انڈے سارا سال استعمال ہوتے ہیں، ایسٹر کے تہوار پر تو انڈوں کے استعمال میں بس ہلکا سا ہی اضافہ ہوتا ہے۔
دوسرے ملکوں کے ساتھ موازنہ
جرمنی میں انڈوں کو دیے جانے والے خصوصی مقام سے لگتا ہو گا کہ جرمن شہری انڈوں کے استعمال کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے۔ ہر امریکی سال میں تقریباً 267 انڈے کھاتا ہے یعنی جرمنوں سے کہیں زیادہ۔ برطانیہ میں انڈوں کا سالانہ فی کس استعمال 192 ہے۔
براؤن یا سفید
مرغی کی نسل کے مطابق انڈوں کا رنگ بھُورا یا سفید ہوتا ہے۔ ستّر اور اَسّی کے عشروں میں جرمنی میں سفید انڈوں کے استعمال کا رجحان زیادہ تھا تاہم زیادہ ماحول دوست مصنوعات کا دور شروع ہوا تو لوگ بھُورے رنگ کے انڈے زیادہ تعداد میں کھانے لگے۔ انہیں زیادہ صحت بخش تصور کیا جاتا ہے حالانکہ رنگ کے سوا ان میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔ سفید انڈوں کو پینٹ کرنا لیکن آسان ہوتا ہے۔
سال بھر انڈوں کی قوسِ قزح
جرمنی میں نئے نئے آنے والے لوگ اکتوبر کے مہینے میں سُپر مارکیٹوں میں پینٹ کیے ہوئے ڈھیروں انڈے (جو کسی ریفریجریٹر میں بھی نہیں پڑے ہوتے) دیکھ کر حیران رہ جاتے ہوں گے۔ لیکن یہ آنکھ کا دھوکا نہیں ہے۔ گزشتہ برس 475 ملین انڈے فروخت ہوئے۔
سینڈ وِچ میں بھی
کبھی کبھی جرمنی میں انڈے آپ کو ایسی جگہ پر بھی ملیں گے، جہاں آپ اُن کی توقع نہیں کر رہے ہوں گے: ایک سینڈ وِچ میں۔ آپ کسی جرمن بیکری میں جا کر پنیر کے سینڈ وِچ کا آرڈر دیں گے تو اُس کے اندر آپ کو ٹماٹر اور کھیرے کے ایک ایک سلائس کے ساتھ اُبلے ہوئے انڈے کا ایک سلائس بھی رکھا ہوا ملے گا۔
انڈوں کا پیڑ
خرگوش انڈے نہیں دیتے تو کیا انڈے درختوں پر لگتے ہیں؟ یہ دراصل ایک صدیوں پرانی جرمن روایت ہے، جس میں ایسٹر کے موقع پر کرسمس ٹری کی طرح باہر پورے قد کے پیڑوں کو اور گھروں کے اندر چھوٹے سائز کے درختوں کو رنگا رنگ پینٹ کیے ہوئے انڈوں سے سجایا جاتا ہے۔ سن 2015ء میں زال فیلڈ کی کرافٹ فیملی نے سب سے بڑا ایسٹر ٹری بنایا تھا، جس پر دَس ہزار سے زیادہ انڈے لٹکائے گئے تھے۔