ایسٹر کے موقع پر پاپائے روم کی شام میں امن کے لیے اپیل
31 مارچ 2013پاپائے روم نے اتوار کو ویٹی کن میں ایسٹرکی عبادت کے موقع پر اپنے روایتی خطاب ’شہر اور دنیا کو‘ میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تنازعے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنازعہ ’بہت طویل‘ ہو چکا ہے۔ انہوں نے عراق کا ذکر کرتے ہوئے دُعا کی کہ وہاں ’ہر طرح کا تشدد ختم ہو جائے۔’
شام کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ’’سب سے بڑھ کر، پیارے شام کے لیے، اس کے عوام کے لیے جو تنازعے میں پھنسے ہوئے ہیں، ان بہت سے پناہ گزینوں کے لیے جنہیں مدد اور سکون کی ضرورت ہے۔ سیاسی حل تک پہنچنے سے پہلے کتنا خون بہہ چکا ہے اور کتنی اور مصیبتیں ٹوٹیں گی؟‘‘
پوپ فرانسس نے دنیا کے دیگر کشیدہ علاقوں کا ذکر بھی کیا، جن میں مالی، نائجیریا، وسطی افریقی جمہوریہ اور جزیرہ نما کوریا شامل ہیں۔ انہوں نے انسانی اسمگلنگ کو ’وسیع تر‘ مسئلہ قرار دیا جبکہ منشیات کی تجارت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ قدرتی وسائل کا ’ناجائز استعمال‘ ہے۔
اُدھر یروشلم میں ایسٹر کی خصوصی عبادات منعقد کی گئیں۔ اس موقع پر یروشلم کے لاطینی سربراہ فواد طوال نے پوپ فرانسس اور دنیا بھر کے مسیحیوں کو دعوت دی کہ وہ اس ’مقدس شہر‘ کا دورہ کریں۔
انہوں نے ایسٹر کے واعظ میں کہا: ’’خدا ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم مشرقِ وسطیٰ میں اپنے اس خطے میں آ کر ایمان کی شمع اٹھائیں جہاں مسیحیت نے جنم لیا۔‘‘
ایسٹر کے موقع پر یروشلم کے ’ہولی اسپیولکر‘ گرجا گھر میں خصوصی عبادت کا انعقاد کیا جاتا ہے، جہاں ہزاروں مسیحی زائرین موجود ہوتے ہیں۔ مسیحی دنیا میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تاریخی گرجا گھر اسی جگہ تعمیر کیا گیا، جہاں یسوع المسیح کی تدفین ہوئی تھی۔
صدیوں پرانے اس چرچ کو مسیحیوں کے چھ فرقے استعمال کرتے ہیں، جن میں یونانی آرتھوڈوکس، رومن کیتھولک، آرمینائی آرتھوڈوکس، مصری کوپٹکس، سیریئن آرتھوڈوکس اور ایتھوپیئن آرتھوڈوکس شامل ہیں۔
ایسٹر روزوں کے ایام کے بعد منایا جانے والا مسیحی تہوار ہے۔ اس سے قبل 40 روزے رکھے جاتے ہیں۔ ایسٹر کو ’عید پاشکا‘ یا ’عید قیامت المیسح‘ بھی کہا جاتا ہے، جو دراصل مسیحی عقائد کے مطابق یسوع المسیح کے موت پر فتح پانے اور مردوں میں سے جی اٹھنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
ng/zb (AFP, AP, dpa, Reuters)