ایشیا پیسیفک کے ممالک میں ایڈزکے مریضوں میں کمی
27 اگست 2011اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن 2001 کے مقابلے میں سن 2009 میں ایشیا پیسیفک کے ملکوں میں ایڈز مرض کے وائرس میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں بیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس حوالے سے ان ملکوں میں حکومتوں اور مختلف مقامی تنظیموں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں بشمول اقوام متحدہ کی جانب سے آگہی کے پروگراموں اور ادویات کے مؤثر استعمال نے بھی عام آدمیوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ان ممالک میں وائرس کے خلاف تیار کی گئی مدافعتی ادویات نے بھی اثر دکھانا شروع کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایشیا پیسیفک کے ملکوں میں سن 2001 میں ایڈز کے وائرس ایچ آئی وی (HIV) میں مبتلا افراد کی تعداد تقریباً ساڑھے چار لاکھ کے قریب تھی جو اب سن 2009 کے مکمل ہونے پر کی جانے والی ریسرچ کے مطابق تین لاکھ 60 ہزار کے قریب ہے۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے UNAIDS نے جمعہ کے روز جاری کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق اس وقت ایڈز مرض میں مبتلا زیادہ تر افراد چین، بھارت، کمبوڈیا، انڈو نیشیا، فلپائن، ملائشیا، میانمار،نیپال، پاکستان، پاپا نیو گنی، تھائی لینڈ اور ویت نام میں ہیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت، کمبوڈیا، میانمار اور تھائی لینڈ میں ایڈز کے مریضوں میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے جو خاصی حیران کن ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ساری دنیا میں کمبوڈیا ان آٹھ ملکوں میں شمار ہوتا ہے جہاں کی اسی فیصد آبادی کو ایڈز مرض کے خلاف مدافعتی دوا میسر ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ فلپائن میں ایڈز کے پھیلاؤ میں کچھ مخصوص گروپوں میں تیزی ہو رہی ہے۔ فلپائنی صوبے سیبُو میں یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سن 2009 میں ایشیا پیسیفک کے کم از کم تیس ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ دوسرے بین الاقوامی اداروں کی جانب سے اس مرض کے حوالے سے آگہی پروگراموں اور مدافعتی ادویات کے سلسلے میں گیارہ ارب ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔
چین اور پاکستان سمیت دو اور ملکوں میں حکومتوں نے اپنے پروگرام شروع کر رکھے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایڈز سے متعلق ادارے کے مطابق سن 2010 میں اس موذی مرض کے پھیلاؤ میں پہلی بار کمی واقع ہونا شروع ہوئی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل