1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیا کپ کبڈی ٹورنامنٹ

5 نومبر 2012

پہلی مرتبہ ایشیا کپ کی میزبانی ملنےکے بعد پاکستان میں ایشیا کپ کبڈی مقابلوں کا انعقاد شہر لاہور میں کیا جا رہا ہے۔ ٹورنامنٹ میں پاکستان کے علاوہ بھارت، ایران، سری لنکا، نیپال اور افغانستان شرکت کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/16cvq
تصویر: DW

اس ایشیا کپ کی خاص بات یہ ہے کہ دو ہزار آٹھ میں ممبئی میں ہوئی دہشت گردی کے بعد کسی بھی کھیل کی بھارتی ٹیم پہلی بار پاکستان کا دورہ کر رہی ہے۔ ممبئی کے واقعہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلوں کے رشتے منقطع ہوگئے تھے۔ تاہم بھارتی کبڈی ٹیم کے مینجر گرمیل سنگھ پہلوان کے مطابق ان کی ٹیم بلا خوف خطر پاکستان آئی ہے اور اسے لاہور میں بے پناہ پذیرائی ملی ہے۔ گرمیل سنگھ کے مطابق کھیلوں کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اور تاریخی طور پر جمی ہوئی برف پگھل سکتی ہے۔
گرمیل سنگھ نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کو یورپ سے سبق سیکھنا چاہیے کیونکہ وہ بھی پہلے آپس میں لڑتے رہتے تھے مگر اب وہ ایک دوسرے کے لیے بارڈر کھول کر منزلوں پر منزلیں مار رہے ہیں۔ اب پاکستان اور بھارت کے عوام بھی دوستی چاہتے ہیں۔

Kabaddi Asien Cup 2012
وہ وقت دور نہیں جب کبڈی پھر سے اولمپکس میں شامل ہو جائے گی ، گرمیل سنگھتصویر: DW

ایشیا کپ میں شریک ممالک میں سب سے زیادہ دلچسپی کا محور ہمسایہ ملک بھارت کے کھلاڑی ہیں، جو واہگہ کے راستے چل کر لاہور آئے ہیں۔ بھارت کبڈی کا عالمی چیمپئن ہے اور بھارتی ٹیم کے کپتان سھکدیو سنگھ سکھی لاہور میں ملنے والی پزیرائی پر بہت خوش ہیں۔ ریڈیو ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے سکھی کا کہنا تھا کہ وہ بار بار لاہور آنا چاہیں گے کیونکہ یہاں کے لوگوں نے انہیں بڑا پیار دیا ہے۔ سکھی کے مطابق کبڈی کے مقابلے دونوں ملکوں کے درمیان ہر سال ہونے چاہیں۔
دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے سبب گزشتہ کئی برسوں سے غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے سے انکار کرتی رہی ہیں مگر پاکستان کبڈی فیڈریشن کے سیکریٹری محمد سرور رانا کا کہنا ہے کہ انہوں نے بڑی تگ ودو کے بعد چھ ٹیموں کو پاکستان آنے پر رضامند کیا۔ اس سلسلے میں ایشیا کبڈی فیڈریشن نے بھی ان کی یقین دہانیوں پر اعتماد کیا اور اب دوسرے کھیلوں کی ٹیموں کے لیے بھی دروازے کھیلیں گے۔ محمد سرور جو پاکستان کبڈی ٹیم کے سابق کپتان بھی ہیں۔ ان کے بقول اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے پاکستانی کبڈی کو نئی زندگی ملی ہے۔
کبڈی کو پہلی مرتبہ انیس چھتیس کے برلن اولمپکس میں شامل کیا گیا تھا، جس کے بعد یہ قصہ پارینہ بنتی چلی گئی۔ البتہ گزشتہ دو عشروں میں ایشین گیمز میں شمولیت اور عالمی کپ کے اب ایشیا کپ کے متواتر انعقاد سے اس کھیل میں ایک نئے دور کا آغاز ہو گا۔ گرمیل سنگھ کے مطابق وہ وقت دور نہیں جب کبڈی پھر سے اولمپکس میں شامل ہو جائے گی کیونکہ اب اسے کھیلنے والے ممالک کی تعداد دو درجن سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان میں ہوئے ایشیا کپ کی کامیابی کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ روایتی کبڈی کی بجائے مستقبل میں سرکل اسٹائل کبڈی کے ہی ڈَنکے بجیں گے۔

Lahore Pakistan Panorama Altstadt Moschee
لاہور کے لوگوں نے بڑا پیار دیا ہے، سھکدیو سنگھتصویر: Getty Images

رپورٹ: طارق سعید لاہور
ادارت : عدنان اسحاق