ایلون مسک نے ٹوئٹر سے 44 ارب ڈالر کا معاہدہ ختم کر دیا
9 جولائی 2022ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کے حوالے سے جاری تذبذب اس وقت ختم ہو گیا جب دنیا کے امیر ترین کاروباری، ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکیوٹیو ایلون مسک نے سوشل میڈیا کمپنی کے بورڈ کو ایک خط بھیج کر مطلع کیا کہ وہ ان کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کو ختم کر رہے ہیں۔
ٹوئٹر نے کہا کہ وہ کمپنی کے انضمام کو مکمل کرنے کے لیے مسک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی اور اسے اپنی کامیابی کا پورا یقین ہے۔
ٹوئٹر بورڈ کے چیئرمین بریٹ ٹیلر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، "بورڈ ایلون مسک کے ساتھ طے شدہ قیمت اور شرائط پر لین دین کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اور معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے قانونی کارروائی کا منصوبہ بنارہی ہے۔"
مسک نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اس معاہدے کو ختم کرتے ہیں تو فیس کے طور پر ٹوئٹر کو ایک ارب ڈالر کی رقم ادا کریں گے۔
معاہدے کے پیچھے کی اصل کہانی
ٹوئٹر اور دنیا کے امیر ترین شخص کے درمیان یہ ڈرامہ مارچ میں اس وقت شروع ہوا جب مسک نے اعلان کیا کہ وہ سوشل میڈیا کی کمپنی کو خریدنا چاہتے ہیں جو ان کے بقول اظہار رائے کی آزادی کو فروغ دینے کی اپنی صلاحیتوں پر پورا نہیں اتر رہی ہے۔
انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وہ ٹوئٹر کے اعلی عہدیداروں بشمول شریک بانی جیک ڈورزی کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں۔ وہ ٹوئٹر کے شیئر خریدنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں کمپنی میں بالادستی حاصل ہو سکے۔
تاہم بعد کے ہفتوں میں کئی اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملے۔ مسک نے کبھی کمپنی کو خریدنے کے اپنے عزم کا اظہار کیا تو کبھی اس معاہدے سے الگ ہو جانے کے اشارے دیے۔
عدالت میں دائر کیس کے مطابق ایلون مسک کے وکلاء نے دعوی کیا ہے کہ ٹوئٹر نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے کیونکہ وہ جعلی یا اسپیم اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہا، جو کمپنی کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر نے عملی طور پر اس معاہدے کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی کی ہے۔
مسک کے اس اعلان کے بعد ٹوئٹر کے شیئرز میں 6 فیصد کی گراوٹ آگئی۔
قانونی ماہرین نے ٹوئٹر اور ایلون مسک کے درمیان اب ایک طویل قانونی جنگ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ج ا / (اے پی، روئٹرز)