1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایم کیو ایم کے رہنما سلیم شہزاد وطن واپسی پر گرفتار

عاطف بلوچ، روئٹرز
6 فروری 2017

پاکستانی سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے رہنما سلیم شہزاد کو 24 برس تک خود ساختہ جلاوطنی اختیار کیے رکھنے کے بعد پیر کے روز وطن واپس پہنچنے پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2X2E8
Pakistan - Karachi
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

سلیم شہزاد ایم کیو ایم لندن کے بانی رہنماؤں میں سے ایک تھے اور سن 1992ء سے برطانیہ میں مقیم تھے۔ وطن واپسی سے قبل انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں اپنی واپسی کی اطلاع دی تھی۔

مقامی میڈیا کے مطابق سلیم شہزاد دبئی سے کراچی پہنچنے والی ایک پرواز کے ذریعے وطن لوٹے۔ سلیم شہزاد کی گرفتاری کے وارنٹ سن 2016ء میں دسویں مرتبہ انسداد دہشت گردی کی ایک مقامی عدالت کی جانب سے جاری کیے گئے تھے۔ اس مقدمے میں سلیم شہزاد کو مشتبہ دہشت گردوں کی معاونت کے الزام کا سامنا ہے۔

پاکستانی نشریاتی ادارے ڈان نیوز کے مطابق سلیم شہزاد کے وطن واپس پہنچنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے پولیس سے رابطہ کیا۔ سلیم شہزاد پر ڈاکٹر عاصم کیس میں بھی ملوث ہونے کا الزام ہے۔ مقامی میڈیاکے مطابق ایس ایس پی ملیر راؤ انور نے تصدیق کی ہے کہ سلیم شہزاد پولیس کی حراست میں ہیں۔

اس سے قبل دبئی میں پاکستانی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے ایک صحافی سے بات چیت کرتے ہوئے سلیم شہزاد نے کہا تھا کہ وہ وطن واپس پہنچنے پر اپنے اگلے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور مجھے گرفتاری کا خوف نہیں ہے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ سن 2014ء میں سلیم شہزاد نے متحدہ قومی موومنٹ کے اندر ’نظریاتی کارکنوں‘ کے خلاف کام کرنے والی ’ایک بدعنوان لابی‘ کا ذکر کیا تھا، جس کے بعد اس جماعت کے بعض رہنماؤں کی جانب سے بھی ان پر تنقید سامنے آئے تھی۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم اس جماعت کے بانی الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان کر چکی ہے، جب کہ اب پاکستان میں یہ جماعت ’ایم کیو ایم پاکستان‘ کے نام سے ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ ماضی میں اسی جماعت سے تعلق رکھنے والے اور کراچی کے ناظم کے طور پر خدمات انجام دینے والے مصطفیٰ کمال اپنی ایک علیحدہ جماعت پاک سرزمین پارٹی کے نام سے قائم کر چکے ہیں۔ کراچی میں ایک ٹیلی فونک خطاب میں ’پاکستان مردہ باد‘ کے نعرے لگانے اور اس کے بعد ایک مقامی ٹی وی چینل اے آر وائی کے دفتر پر حملے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان نے الطاف حسین اور لندن سیکریٹیریٹ سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا تھا۔