1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

این ایس اے معاملے کے بعد اب اعتماد بحال کرنا ہو گا، اوباما

عاطف توقیر26 مارچ 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے دی ہیگ میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ این ایس اے کے جاسوسی معاملے کے بعد اب امریکا کو یورپی حکومتوں اور عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔

https://p.dw.com/p/1BVlW
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

امریکا کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ہاتھوں یورپی اعلیٰ سرکاری عہدیداروں اور عام شہریوں کی بڑی پیمانے پر نگرانی کے معاملات سامنے آنے کے بعد واشنگٹن حکومت اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات خاصے کشیدہ دیکھے گئے ہیں۔ سابق سی آئی اے کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے این ایس اے کی بہت سی خفیہ دستاویزات میڈیا کے حوالے کر دی تھیں، جن کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی بڑی تعداد اور مقدار میں ای میلز اور دیگر انٹرنیٹ ڈیٹا کی نگرانی کر رہی ہے جب کہ اس ایجنسی کی جانب سے متعدد یورپی سربراہانِ حکومت کی ٹیلی فون کالز کی بھی جاسوسی کی جاتی رہی  ہے، جس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی شامل ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے دی ہیگ میں جوہری سمٹ کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ان کے دورہء یورپ کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ وہ یورپی قیادت سے بات چیت میں ان کے تحفظات کم کرنے کی کوشش کریں۔ ’مجھے یقین ہے کہ ہماری خفیہ ایجنسیاں ایک اچھی نیت کے ساتھ کام کرتی ہیں اور ان کا کسی ڈچ، جرمن،  فرنچ یا امریکی شہری کی ذاتی زندگی میں جھانکنا مقصد نہیں ہوتا۔‘

Edward Snowden Porträt
ایڈورڈ سنوڈن گزشتہ برس سے روس میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیںتصویر: picture alliance/AP Photo

صدر اوباما نے تاہم تسلیم کیا، ’ان خفیہ دستاویزات کے منظر عام پر آ جانے کے بعد اب ایک خاص طریقہء کار جاری ہے، جس کے ذریعے ہم صرف حکومتوں ہی نہیں بلکہ شہریوں کا بھی اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، لیکن ظاہر ہے ایسا رات و رات نہیں ہو سکتا۔‘

خیال رہے کہ سی آئی اے کے سابق کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے گزشتہ برس این ایس اے کی انتہائی حساس معلومات افشاء کر دی تھیں اور اس کے بعد وہ امریکا سے فرار ہو کر پہلے ہانگ کانگ اور پھر ماسکو پہنچ گئے تھے۔ ماسکو میں انہیں عارضی سیاسی پناہ دے دی گئی تھی اور وہ تب سے روس ہی میں مقیم ہیں۔