1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

این ایس اے کے نئے سربراہ کے طور پر مائیکل راجرز کی نامزدگی

عاطف بلوچ31 جنوری 2014

امریکی صدر نے نیوی کے اعلیٰ سائبر کمانڈر وائس ایڈمرل مائیکل راجرز کو نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے نئے سربراہ کے طور پر نامزد کر دیا ہے۔ ناقدین نے اس اقدام کو اس الیکٹرانک جاسوس ایجنسی کی ساکھ کی بحالی کی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Azsw
’مائیکل راجرز کو اس اہم عہدے پر نامزد کرنے کا فیصلہ اینٹلی جنس کمیونٹی کی بھرپور حمایت کے ساتھ کیا گیا ہے‘تصویر: Reuters

یو ایس فلیٹ سائبر کمانڈ کے سربراہ اور رمز شناسی کے ماہر وائس ایڈمرل مائیکل راجرز نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے موجودہ سربراہ جنرل کیتھ الیگزینڈر کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گے۔ ساتھ ہی راجرز یو ایس سائبر کمانڈ کی بھی سربراہی کریں گے۔ کیتھ الیگزینڈر رواں برس مارچ یا اپریل میں ریٹائر ہو رہے ہیں۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی ایک تجزیہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ فوری طور پر ایسی کوئی توقع نہیں ہے کہ مائیکل راجرز اسکینڈلز میں گھری اس جاسوس ایجنسی میں کوئی بڑی تبدیلیاں کریں گے۔ امریکی سینیٹ نے ابھی مائیکل راجرز کی اس عہدے پر تقرری کے لیے حتمی توثیق کرنا ہے۔ وہ گزشتہ تیس برس سے نیوی سے منسلک ہیں اور الیکٹرانک نگرانی میں انہیں ملکہ حاصل ہے۔

NSA Direktor Keith Alexander
کیتھ الیگزینڈر رواں برس مارچ یا اپریل میں ریٹائر ہو رہے ہیںتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

جمعرات کے دن وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا، ’’این ایس اے کے لیے یہ ایک انتہائی اہم وقت ہے۔ مائیکل راجرز اپنی غیر معمولی اور منفرد خصوصیات کی وجہ سے اس پوزیشن کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ یہ ایجنسی ان کی سربراہی میں اپنے اہم مشن جاری رکھے گی اور ساتھ ہی صدر اوباما کی تجویز کردہ اصلاحات پر عملدرآمد ممکن بنائے گی‘‘۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ راجرز اپنی ذہانت کی بدولت اس ڈیجیٹل دور میں سکیورٹی کے تقاضوں، پرائیویسی اور آزادی کے مابین ایک اعتدال پیدا کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔‘‘

امریکی کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے این ایس اے کی خفیہ دستاویزات عام کرنے پرنہ صرف امریکی عوام بلکہ واشنگٹن حکومت کے متعدد اتحادی ممالک بھی این ایس اے کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس مخصوص وقت میں این ایس اے کے سربراہ کے طور پر مائیکل راجرز کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہو گا کہ وہ اس ایجنسی کے طریقہ کار میں تبدیلی لاتے ہوئے خفیہ معلومات کے حصول اور انہیں محفوظ رکھنے کے لیے کیا حکمت عملی تیار کرتے ہیں۔

امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق تجزیہ کار اور اوباما انتظامیہ کو ماضی میں مشاورت فراہم کرنے والے بروس ریڈل کے بقول، ’’سنوڈن اسکینڈل کے باوجود صدر اوباما این ایس اے کی نگرانی کے منصوبہ جات کے لیے اپنی بنیادی حمایت کی یقین دہانی کرا رہے ہیں۔‘‘ سینٹرل اینٹلی جنس ایجنسی اور این ایس اے کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ مائیکل ہیڈن کے مطابق مائیکل راجرز کو اس اہم عہدے پر نامزد کرنے کا فیصلہ اینٹلی جنس کمیونٹی کی بھرپور حمایت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ان کے بقول اس فیصلے سے این ایس اے کی ساکھ بہتر ہو گی اور اس کے کام کے طریقہ کار میں بھی بہتری پیدا ہو گی۔