ایٹمی توانائی کے حوالے سے جاپان میں ایمرجنسی کا نفاذ
11 مارچ 2011جاپان میں آج آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 8.9 ریکارڈ کی گئی تھی، جس کے بعد ایک بہت بڑی سونامی لہر پیدا ہو گئی تھی۔ وزیر اعظم کان نے اس لیے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا تھا کہ ایمرجنسی نوعیت کے تمام اقدامات کو مربوط بنایا جا سکے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں جاپان کے ایٹمی ری ایکٹروں میں سے کسی سے بھی کسی طرح کے تابکار مادوں کے اخراج کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور اب تک ایسے کسی فیصلے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے جوہری تنصیبات کے قریب رہنے والے افراد کو اپنی رہائش گاہیں خالی کر دینا چاہیئں۔
جاپانی کابینہ کے چیف سیکریٹری یوکیو ایڈانو نے بتایا کہ ملک میں ایٹمی حوالے سے ہنگامی حالت کا اعلان اس لیے کیا گیا کہ حکومت زلزلے اور پھر سونامی لہریں پیدا ہونے کے بعد تمام تر اقدامات کو باہمی طور پر مربوط بنا سکے۔
یوکیو ایڈانو نے کہا کہ جاپانی ری ایکٹروں سے نہ تو کوئی تابکار مادے خارج ہوئے ہیں اور نہ ہی ایسا ہو گا۔ اس لیے وہ جوہری تنصیبات والے علاقوں کی آبادی کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ’’اپنے رویے میں تحمل اور سکون‘‘ کا مظاہرہ کریں۔
جاپانی خبر ایجنسی کیوڈو کے مطابق میاگی نامی علاقے میں اوناگاوا کے ایٹمی پلانٹ کی عمارت میں ٹربائن والے حصے میں زلزلے کے نتیجے میں آگ لگ گئی تھی۔ لیکن سونامی لہروں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اس علاقے میاگی میں متعلقہ ایٹمی ری ایکٹر کی منتظم پاور کمپنی نے بتایا کہ اس واقعے میں تابکاری شعاعوں کے اخراج کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اس دوران اقوام متحدہ کے ایٹمی توانائی کے ادارے کی طرف سے ویانا میں بتایا گیا کہ جاپان میں زلزلے کے مرکز کے قریب ترین علاقوں میں کام کرنے والے چار ایٹمی بجلی گھروں کو احتیاطی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
جاپان میں جمعہ کے روز زلزلہ ٹوکیو سے قریب چار سو کلو میٹر شمال مشرق کی طرف آیا تھا، جس کے بعد محسوس کیے جانے والے ایک درجن سے زائد ضمنی جھٹکوں کی شدت 7.1 تک ریکارڈ کی گئی تھی۔ یہی زلزلہ بعد میں سونامی لہروں کا سبب بھی بنا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق