ایٹمی عدم پھیلاؤ: سلامتی کونسل کی قرارداد کا امریکی مسودہ
12 ستمبر 2009سلامتی کونسل کا یہ اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہی منعقد ہوگا۔ واشنگٹن حکومت اس موقع پر قرارداد کی منظوری کے سلسلے میں پرامید ہے۔ اس مقصد کے لئے یہ مسودہ سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں جمعہ کو تقسیم کر دیا گیا۔
مسودے میں کسی ملک کا خصوصی تذکرہ کئے بغیر 1970 کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے NPT پر دستخط کرنے کے لئے زور دیا گیا ہے۔ دوسری جانب وہ ممالک، جو اس معاہدے پر پہلے سے دستخط کر چکے ہیں، انہیں ایٹمی ہتھیاروں میں تخفیف کے موضوع پر مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے، مقصد ایک ایسے معاہدے پر اتفاق رائے کا حصول ہے، جس کے ذریعے سخت بین الاقوامی کنڑول کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔
مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایٹمی ٹیکنالوجی اور اس سے متعلقہ سازوسامان کی برآمدات پر سخت کنٹرول ہونا چاہئے۔ جوہری عدم پھیلاؤ کے موضوع پر باراک اوباما کی پالیسی اپنے پیشرو جارج ڈبلیو بش کی سیاست کے بالکل برعکس ہے۔ بش اپنے سے پہلے کی امریکی حکومتوں کی جانب سے ہتھیاروں میں تخفیف کے وعدوں کو نظرانداز کرکے 'این پی ٹی' میں شامل ممالک کو ناراض کرتے رہے۔
سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ سبھی کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ دیگر ایٹمی ریاستیں، جن کا اس مسودے میں بالخصوص تذکرہ تو نہیں کیا گیا تاہم ان کا حوالہ دیا گیا ہے، ان میں پاکستان، بھارت اور اسرائیل شامل ہیں۔ نئی دہلی اور اسلام آباد نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط نہیں کئے جبکہ اسرائیل ایٹمی ہتھیار رکھنے کی نہ تو تصدیق کرتا ہے اور نہ ہی تردید۔ عام تاثر یہی ہے کہ اسرائیل کے پاس بھاری تعداد میں ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔
امریکہ کی جانب سے پیش کئے اس مسودے میں نام لئے بغیر شمالی کوریا اور ایران کے جوہری منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں عالمی امن کے لئے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی تمام ریاستوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایٹمی دھماکے نہ کریں، اور ایٹمی تجربات پر جامع پابندی کے معاہدے CTBT پر دستخط کریں۔
امریکہ، چین، شمالی کوریا، مصر، بھارت، انڈونیشیا، ایران، اسرائیل اور پاکستان نے اب تک اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے ہیں، جس کی وجہ سے یہ معاہدہ ابھی تک مؤثر نہیں ہو سکا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک