ایچ آئی وی، ایڈز کے خلاف ویکسین ناکام
29 اپریل 2013امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق ایچ آئی وی کے اس ٹیکے سے اس مہلک بیماری کی روک تھام نہیں کی جا سکی ہے۔ ایسے مریضوں کے جنہیں یہ شاٹس لگائے گئے تھے، خون میں ٹیکا لگانے کے بعد ایچ آئی وی کا انفیکشن پایا گیا۔ الرجی اور متعدی امراض کے نیشنل انسٹیٹیوٹ کے ڈاکٹر انتھونی فاؤسی نے اس ٹیکے کے تجربے کی ناکامی پر گہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’’یہ امر حوصلہ شکن ضرور ہے تاہم اس سے ہمیں چند اہم معلومات ضرور حاصل ہوئی ہیں۔ ان کی مدد سے ہمیں یہ جاننے کا موقع ملا کہ آئندہ کے تحقیقی مرحلے میں ہمیں کن ادویات کو آزمانا چاہیے۔‘‘
یہ تجربہ 2504 مردوں پر کیا گیا جن میں زیادہ تر ہم جنس پرست تھے۔ ان مردوں کا تعلق 19 شہروں سے تھا اور یہ تحقیق 2009 ء سے جاری تھی۔ ان مردوں میں سے نصف کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی طرف سے ’ڈمی شاٹس‘ دی گئیں جبکہ دیگر نصف کو دو حصوں پر مشتمل ایک تجرباتی ٹیکا لگایا گیا۔ ان سب کو مفت کونڈوم دیے گئے اور ایچ آئی وی انفکشن کے خطرات کے بارے میں ان کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اس ویکسینیشن کے لیے بھی وہی حکمت عملی اختیار کی گئی جو اکثر ویکسینز کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور جسے ’پرائم بُوسٹ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار میں جینیاتی طور پر تیار کردہ ایچ آئی وی مواد کے ڈی این اے پر مشتمل ویکسین انسانی جسم میں داخل کی گئی تاکہ اس دوا پر ایڈز وائرس حملہ کر سکے۔ جس کے بعد ناکارہ سرد وائرس سے تیار کردہ اسی مواد پر مشتمل ویکسین دی گئی تاکہ انسانی امیون سسٹم یا مدافعتی نظام میں اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت بڑھ سکے۔ اسے بُوسٹر کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ دونوں ویکسینز ایچ آئی وی انفیکشن کی وجہ نہیں بن سکتیں۔
اس تمام تجربے کا مقصد یہ تھا کہ ایک مدافعتی یا امیون سیل جسے ’ٹی سیل‘کہا جاتا ہے، کو کسی بھی مریض کے جسم کے اُن سیلز پر حملہ آور ہونے دیا جائے جو سب سے پہلے ایچ آئی وی کا شکار ہوئے تھے۔ محققین یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ اس ویکسین کے تجربے سے یا تو ایچ آئی وی انفیکشن سے بچاؤ ہو سکے گا یا پہلے ہی سے اس انفیکشن کے شکار خلیوں کو اس بیماری کے خلاف لڑنے کی صلاحیت دی جا سکے گی۔
حال ہی میں اس تجربے کے نتائج کے ایک جائزے سے پتہ چلا کہ اس مطالعاتی جائزے میں شامل مزید افراد جنہیں یہ شاٹس دیے گئے تھے، اُن میں بعد میں ایچ آئی وی انفیکشن پیدا ہوگیا۔ ایسا کیوں ہوا، اس بارے میں یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ مجموعی طور پر جس گروپ کو یہ ٹیکا لگایا گیا تھا اُس کے 41 اراکین میں یہ موذی انفیکشن پایا گیا جبکہ جن اراکین کو محض Placebo یا بے ضرر دوا دی گئی تھی، ان میں سے 30 انفیکشن کا شکار ہوئے۔
ایچ آئی وی ایڈز کے خلاف ویکسین HVTN5 تیار کیا گیا تھا جس کی ناکامی کے بعد نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے اسے روک دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
km/aba(AP)