ایڈز کا عالمی دن، اموات کی شرح اپنی نچلی ترین سطح پر
1 دسمبر 2018آج دنیا کے مختلف ممالک میں شہریوں کی ایک بڑی تعداد شمعیں اٹھا کر ریلیاں نکال رہی ہے اور اس کا مقصد ایڈز اور ایچ آئی وی کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنا ہے۔ آج یہ عالمی دن تیسویں مرتبہ منایا جا رہا ہے۔ اس دن علامتی طور پر لوگ سرخ ربن بھی باندھتے یا لگاتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایڈز سے متعلق پروگرام کے مطابق دنیا بھر میں اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً سینتیس ملین ہے۔ تاہم یو این ایڈز پروگرم نے رواں برس جولائی میں ہی خبردار کیا تھا کہ اس بیماری کے خلاف عالمی سطح پر کی جمانے والی کوششیں سست روی کا شکار ہو رہی ہیں۔
اس ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ایڈز کے علاج میں اضافے سے اموات کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے، ’’زندگی بچانے کی شرح میں اضافے کا ایچ آئی وی وائرس کو کم کرنے کی شرح سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
ایڈز سے ہونے والی اموات کی شرح اس صدی کی اپنی نچلی ترین سطح پر ہے۔ گزشتہ برس ایک ملین سے کم افراد ایڈز اور اس سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب اس مہلک بیماری کے خلاف امداد کی شدید کمی کا بھی سامنا ہے۔ اس کی وجہ سے اس سے بچاؤ کے لیے مہیا کی جانے والی خدمات سے ایسے بہت سے لوگ فائدہ نہیں اٹھا پا رہے، جنہیں اس کی فوری ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ایڈز کے مریضوں سے نفرت آمیز رویہ بھی بدستور ایک بڑا مسئلہ ہے۔
1980ء کی دہائی میں یہ بیماری منظر عام پر آئی تھی۔ اس کے بعد سے دنیا بھر میں ستتر ملین افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ جبکہ تقریباً نصف یعنی پینتیس ملین ایڈز اور اس سے متعلقہ بیماریوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔