ایڈنبرا فرنج فیسٹیول اور عالمی کتاب میلہ اختتام پذیر
1 ستمبر 2010منتظمین کے مطابق برطانیہ میں سکاٹ لینڈ کے دارالحکومت میں منعقد کئے گئے اس ایونٹ کے لئے کوئی دو ملین ٹکٹیں فروخت ہوئیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ایڈنبرا میں سالانہ بنیادوں پر منعقد کیا جانے والا یہ بین الاقوامی میلہ دنیا میں اپنی نوعیت کے چند بڑے ایونٹس میں شمار کیا جاتا ہے۔ تین ہفتے تک جاری رہنے والے اس میلے میں اس مرتبہ 21 ہزار سے زائد فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ اس میلے کے دوران ایڈنبرا کا شہر دلہن کی طرح سجا نظر آیا اورکوئی 259 اسٹیج سجائے گئے، جہاں فنکاروں نے اس میلے کے شرکاء کو اپنے سحر میں گرفتار کئے رکھا۔ اس میلے میں ادب، ثقافت، آرٹ ، میوزک، شو بزنس اور تھیئٹر سے وابستہ فنکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواتے ہیں۔
اس بین الاقوامی میلے میں ہر طرح کا آرٹ دیکھنے کو ملتا ہے، جس میں بچوں کے تھیئٹر سے لے کر مزاح اور سنجیدہ موضوعات تک، ہر طرح کی مصروفیات میں عام شائقین کو بھی شریک کیا جاتا ہے۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ دنیا کو درپیش مسائل کو جمالیاتی حوالے سے سمجھا اور پرکھا جائے اور خیالات میں مثبت تبدیلی لائی جائے۔
ایڈنبرا کتاب میلے کے اختتام پر منتظمین نے اعلان کیا کہ دنیا کے چار بڑے کتاب میلوں کا ایک اتحاد قائم کیا جائے گا۔ اس عالمی الائنس میں چین سے لے کر کینیڈا تک میں منعقد کئے جانے والے عالمی کتاب میلوں کے مابین باقاعدہ رابطہ کاری کا کام کیا جائے گا۔
ایڈنبرا کتاب میلے کے ڈائریکٹر نِک بارلے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس مرتبہ اس میلے کا ایک اہم مقصد یہ بھی تھا کہ اس میں امریکہ، افریقہ، بھارت اور جنوبی امریکہ کو بھی شامل کیا جائے۔ ان کے مطابق اس نئے تعاون سے نہ صرف متعلقہ خطوں کے ادیب بلکہ قاری بھی مستفید ہو سکیں گے۔
فرنج فیسٹیول کے منتظمین کے مطابق امسالہ میلے کی بدولت ایڈنبرا کی معیشت میں قریب 75 ملین پاؤنڈ کے برابر اضافی کارکردگی دیکھنے میں آئے گی۔ اس میلے کا پہلی بار انعقاد سن 1947ء میں کیا گیا تھا اور تب سے یہ میلہ ہر سال کامیابی کی نئی منازل طے کرتا آیا ہے۔ عالمی معیشت میں کساد بازاری کے بعد مبصرین کو خدشہ تھا کہ اس مرتبہ یہ میلہ شاید اتنا کامیاب نہ ہو سکے تاہم اس سال اس میلے نے اپنی کامیابی کے حوالے سے گزشتہ سال کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک