ایڈورڈ سنوڈن کے لیے ناروے کا ایک اعلیٰ اعزاز
5 ستمبر 2015ہفتہ پانچ ستمبر کو جب امریکی خفیہ ادارے این ایس اے (نیشنل سکیورٹی ایجنسی) کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن نے یہ انعام وصول کیا اور ایک مجسمے کے ساتھ ساتھ ایک سرٹیفیکیٹ بھی ایک خالی کرسی پر رکھا گیا تو ناروے کے مغربی حصے میں واقع شہر مولڈے میں منعقدہ تقریب کے شرکاء نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو کر اُنہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔
ناروے کی اس اکیڈمی کی جانب سے بتایا گیا کہ سنوڈن کو یہ انعام، جس میں ایک لاکھ کرونر (بارہ ہزار ڈالر) کی نقد رقم بھی شامل ہے، اُن کی ’ذاتی معلومات کے اہم موضوع پر اُن کی خدمات کے بدلے میں‘ دیا گیا ہے۔
سنوڈن کا کہنا ہے کہ ’ہر سال انسانی حقوق کے خلاف سرگرمیوں کے باعث ریاست ہائے متحدہ امریکا کی ساکھ اور وقار کو دھچکا پہنچ رہا ہے‘۔ اگر سنوڈن روس سے نکلتے ہیں تو اُنہیں واپس امریکا کے حوالے کیا جا سکتا ہے، جہاں اُن کے خلاف امریکی شہریوں اور دیگر ملکوں کی خفیہ نگرانی کے امریکی پروگراموں سے متعلق معلومات افشا کرنے پر مقدمات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
تاہم ہفتے کے روز ایوارڈ وصول کرتے وقت سنوڈن نے کہا کہ اُسے اس حوالے سے کوئی پچھتاوا نہیں ہے کہ وہ امریکی حکومت کے بڑے پیمانے پر نگرانی کے پروگراموں سے متعلق معلومات منظر عام پر لایا ہے اور اسی پاداش میں اُسے جلا وطنی بھگتنا پڑ رہی ہے۔ سنوڈن نے کہا کہ وہ اپنے وطن امریکا سے محبت کرتا ہے اور اُس نے کوئی امریکا مخالف قدم نہیں اٹھایا ہے۔
ناروے کی ادب اور اظہارِ رائے کی آزادی کی اکیڈمی کی خاتون سربراہ ہیگے نیوتھ نوری نے کہا:’’ہم آپ کو اپنے عہد کے سب سے اہم ’وِسل بلوئر‘ کے طور پر احترام کی نظروں سے دیکھیں گے۔‘‘ نوری نے امید ظاہر کی کہ سنوڈن اگلے سال ناروے پہنچ کر مجسمے اور ڈپلومے پر مشتمل اپنا ایوارڈ وصول کر سکیں گے۔ نوری نے کہا کہ اس تقریب میں موجود خالی کرسی کا مطلب یہ ہے کہ منتظمین سنوڈن کے حوالے سے یہ ضمانت حاصل کرنے میں ناکام رہے کہ تقریب میں شرکت پر اُسے گرفتار نہیں کیا جا ئے گا اور امر یکا کے حوالے نہیں کیا جا ئے گا۔
ایڈورڈ سنوڈن کا کہنا ہے کہ روس اُس کی منزل ہرگز نہیں تھی لیکن یہ کہ پاسپورٹ منسوخ ہو جانے کے باعث اُس کے پاس روس ہی میں رہ جانے کے سوا اور کوئی چارہ ہی نہیں تھا۔ سنوڈن نے کہا کہ اُس نے اکیس ملکوں میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دے رکھی ہے لیکن اب تک کہیں سے بھی کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
سنوڈن کو ملنے والا ناروے کا یہ انعام ’بیورنسن پرائز‘ کہلاتا ہے اور ناروے کے ایک ادیب بیورن سٹرنے بیورنسن سے موسوم ہے، جنہیں 1903ء میں ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔