1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک ارب ٹن سے وزنی اور 175 کلومیٹر طویل برفانی پہاڑ ٹوٹ گیا

12 جولائی 2017

سائنسدان گزشتہ کئی ماہ سے انٹارکٹک میں ایک بہت بڑے شگاف کا مشاہدہ کر رہے تھے۔ اب ایک ارب ٹن سے بھی زیادہ وزنی برف کا یہ پہاڑ ٹوٹ گیا ہے۔ گزشتہ تیس برسوں میں ٹوٹنے والا یہ برف کا سب سے بڑا تودہ ہے۔

https://p.dw.com/p/2gQHe
Gigantischer Riss im Eis der Antarktis
تصویر: picture-alliance/dpa/NASA/J. Sonntag

قطب جنوبی میں واقع براعظم انٹارکٹکا میں ایک ارب ٹن سے بھی زیادہ وزنی برف کا پہاڑ برف کی تہہ سے ٹوٹ کر الگ ہو گیا ہے۔ جرمن شہر بریمن ہافن میں واقع پولر اور میرین ریسرچ کے الفریڈ واگنر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق یہ تودہ بدھ کے روز ٹوٹا ہے۔

محققین کے مطابق برف کا یہ پہاڑ 175 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی چوڑائی تقریبا 50 کلومیٹر بنتی ہے۔ ماہرین کے اندازوں کے مطابق یہ انتہائی بڑا تودہ ابھی شمال کی طرف بہہ رہا ہے اور اس کو پگھلنے کے لیے بھی کم از کم دو سے تین برس کا عرصہ درکار ہوگا۔

Gigantischer Eisberg bricht in der Antarktis  ab
تصویر: picture-alliance/dpa/NASA/Landsat

سائنسدانوں کے مطابق گزشتہ تیس برسوں کے دوران انہوں نے پہلی مرتبہ اتنے بڑے برفانی تودے کا مشاہدہ کیا ہے اور اس کا شمار تاریخ کے بڑے ترین تودوں میں ہوتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق ضرر رساں گیسوں کا اخراج قطب شمالی کے ارد گرد کی ہوا اور ماحول کو متاثر کر رہا ہے اور یہ چیز اس براعظم کے اطراف میں پانی کے درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ زمین کا بالائی ماحول یونہی گرم ہوتا رہا تو قطب شمالی کے پگھلنے سے آنے والی دہائیوں کے دوران سمندر کی سطح میں اضافہ یقینی ہے۔

ورلڈ گلیشیئر مانیٹرنگ سروس کے مطابق اکیس ویں صدی کے آغاز سے دنیا بھر میں گلیشیئر اس تیزی سے پگھلنے لگے ہیں کہ جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اس عمل کو روکنا اب ممکن نہیں ہو گا۔

سائنسدانوں کے مطابق دنیا کے مختلف علاقوں میں موجود گلیشیئرز کا توازن بگڑ چکا ہے۔ یہ گلیشیئرز اس حد تک غیر مستحکم اور غیر متوازن ہو چکے ہیں کہ اگر موسمیاتی تبدیلیوں کا عمل آگے بڑھنے سے رک بھی جائے تو ان گلیشیئرز کی برف بدستور پگھلتی رہے گی۔