ایک سو تیس غریب افغان خواتین کو بیچ دینے والا ملزم گرفتار
16 نومبر 2021شمالی افغانستان میں قندوز سے منگل سولہ نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ ان تمام خواتین کا تعلق ملک کے اسی شمالی علاقے سے تھا اور ملزم نے ان سے وعدے کیے تھے کہ وہ ان کی شادیاں ایسے امیر افراد سے کرا دے گا، جن کی وجہ سے ان عورتوں کو اپنی شدید غربت سے نجات کی راہ مل جائے گی۔
افغانستان، انسانی حقوق کی کارکن سمیت چار خواتین قتل
شمالی افغان صوبے جوزجان میں طالبان کے پولیس سربراہ دم اللہ سراج نے بتایا کہ اس ملزم کو اسی صوبے سے پیر کو رات گئے گرفتار کیا گیا۔ سراج نے صحافیوں کو بتایا، ''ہم ابھی تفتیش کے ابتدائی مرحلے میں ہیں اور مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آ جائیں گی۔‘‘
نتیجہ جبری مشقت اور جسم فروشی
جوزجان کے جس ضلع سے اس ملزم کو گرفتار کیا گیا، اس کے پولیس سربراہ محمد سردار مبارز نے بتایا کہ یہ ملزم خاص طور پر انتہائی حد تک غربت کی شکار عورتوں کو جھانسہ دیے کر ان کی شادیاں بہت امیر افراد سے کرا دینے کے وعدے کرتا تھا۔ مگر دراصل وہ ان عورتوں کو ملک کے کسی دوسرے صوبے میں لے جا کر باقاعدہ بیچ دیتا تھا، جس کے بعد ان خواتین سے جبری مشقت لے جاتی حتیٰ کہ جسم فروشی بھی کرائی جاتی تھی۔ محمد سردار مبارز کے مطابق یہ ملزم اس طرح تقریباﹰ 130 خواتین کو بیچ چکا تھا۔
’افغان لڑکیوں کو جبری شادی کے لیے پاکستانی نوجوانوں کے حوالے کیا جا رہا ہے‘
غربت، جرائم اور کرپشن جگہ جگہ
گزشتہ چار عشروں سے بھی زائد عرصے سے افغانستان مسلسل خانہ جنگی اور داخلی بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ ہندوکش کی اس ریاست میں شدید غربت، اقربا پروری، بدعنوانی اور جرائم کا دور دورہ ہے۔
افغانستان میں عام معافی، طالبان کا اعلان
تین ماہ قبل دوبارہ اقتدار میں آنے والے طالبان ملک کے بڑے شہروں سے لے کر دیہی علاقوں تک میں مسلح جرائم، ڈکیتی کی وارداتوں اور اغوا کے واقعات پر قابو پانے کی کوشش میں تو ہیں، مگر انہیں ابھی تک کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں مل سکی۔
بچوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم کئی بین الاقوامی تنظیموں نے افغانستان کے موجودہ بحرانی حالات میں خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو درپیش تکلیف دہ صورت حال پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
م م / ک م (اے ایف پی)