اے ایف ڈی اور مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم میں مذاکرات ناکام
23 مئی 2016’سنٹرل کونسل آف مسلمز اِن جرمنی‘ ZDM دراصل جرمنی میں موجود مسلمانوں کی 30 سے زائد تنظیموں کی نمائندگی کرتی ہے۔ ZDM کے سربراہ ایمن مازیک نے اے ایف ڈی کی رہنما فاراؤکے پیٹری کو بات چیت کے لیے مدعو کیا تھا، اس امید پر کہ شاید اس طرح اُن کی جماعت کے اسلام مخالف نقطہ نظر میں نرمی آ سکے۔
تاہم محض ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ بات چیت تلخی پر ختم ہو گئی اور ایمن مازیک نے انتہائی دائیں بازو کی اس جماعت پر الزام عائد کیا کہ وہ ایک پوری مذہبی کمیونٹی کے خلاف بے بنیاد رائے کو آگے بڑھا کر سماجی امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
پیٹری نے اس دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس ملاقات کو ختم کرنا پڑا کیونکہ بات چیت کا جو مقصد ہونا چاہیے تھا وہ اس پر آنے میں ناکام رہے۔ پیٹری کے مطابق اس ملاقات کا مقصد اس معاملے پر بات کرنا تھا کہ ’’ایک سیکولر معاشرے اور اسلام کی مختلف اقدار کو ایک ساتھ کیسے چلایا جا سکتا ہے۔‘‘
اے ایف ڈی کی رہنما فاراؤکے پیٹری کے مطابق وہ ذاتی طور پر ایمن مازیک کے ان الزامات پر بر انگیختہ ہوئیں کہ اے ایف ڈی داراصل ’نازی دور‘ کی ایک جماعت ہے۔ پیٹری کے مطابق انہوں نے اور ان کے ساتھ اس بات چیت میں شامل نائب پارٹی سربراہ البرشٹ گلیزر اور بورڈ کے رکن پال ہامپل نے ’’شائستگی کے ساتھ کئی مرتبہ کہا کہ اس طرح تشبیہ دیے جانے کو واپس لیا جائے‘‘۔
فریقین کے درمیان ایک متنازعہ معاملہ اے ایف ڈی کے منشور میں شامل وہ نقطہ ہے جو ماضی میں بھی مختلف کنزرویٹیو سیاستدانوں کی طرف سے سنائی دیتا رہا ہے مگر کسی بھی جماعت نے اُسے باقاعدہ طور پر اپنے پروگرام کا حصہ نہیں بنایا ہے۔ اور یہ نقطہ ہے ’’اسلام جرمنی سے تعلق نہیں رکھتا‘‘۔
اے ایف ڈی کی طرف سے یہ نقطہ اپنے منشور میں شامل کیے جانے کے بعد ایمن مازیک نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دراصل جرمن آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے اسے نقطہ نظر کو نازی دور سے تشیبہ دی تھی جو اے ایف ڈی کے رہنماؤں کے غم و غصے کی وجہ بنا۔ مازیک کے مطابق ہٹلر دور حکومت کے خاتمے کے بعد جرمنی کی کسی بھی جماعت نے کبھی ’’کسی ایک پورے مذہبی گروپ کو اس طرح الگ تھلگ کر کے اس کے وجود کو خطرے سے دو چار نہیں کیا۔‘‘
آج ہونے والی ملاقات میں بھی مازیک نے اس تشبیہ کو واپس لینے سے انکار کر دیا بلکہ انہوں نے اس موقع پر جمع ہونے والے صحافیوں کو بتایا کہ اے ایف ڈی کے منشور نے انہیں جرمنی کی تاریخ کا ’سیاہ ترین دور‘ یاد دلا دیا ہے۔