میرکل کی ’اوپن ڈور پاليسی‘ پر عدالت سے رجوع کر لیا گیا
20 مئی 2018خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن سیاسی پارٹی ’متبادل برائے جرمنی‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین کے لیے ملک کی سرحدیں کھول دینے کی پالیسی غیر آئینی تھی۔ اس لیے اس تناظر میں قانونی کارروائی کے لیے ملک کی اعلیٰ عدالت میں درخواست دائر کی جا چکی ہے۔
’میں میرکل نہیں کہ معافی نہ مانگوں‘
مہاجرین کا بحران، یورپی سیاست کیا رنگ اختیار کر رہی ہے؟
سن دو ہزار پندرہ میں جب مہاجرین کا بحران اپنے عروج پر تھا تو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شورش اور جنگ زدہ ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے لیے ملک کی سرحدیں کھول دی تھیں۔ یوں شام، افغانستان اور دیگر کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی داخل ہونے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
بڑی تعداد میں ان مہاجرین کی جرمنی آمد کی وجہ سے ملکی سیاسی منظر نامے میں بھی تبدیلی آ چکی ہے۔ اس بحران کے سبب انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ (اے ایف ڈی) گزشتہ برس کے عام انتخابات میں عوامی ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی اور پہلی مرتبہ پارلیمان میں جگہ بنانے میں بھی۔
اے ایف ڈی کے قانونی مشیر اشٹیفان برانڈر نے بتایا ہے کہ دراصل میرکل کے اس فیصلے کے خلاف چودہ اپریل کو عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی لیکن اس کا اعلان جمعے کے دن کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’اگر اس کیس میں انہیں کامیابی مل گئی تو اس سے دنیا تبدیل ہو جائے گی‘۔
برانڈر نے مزید کہا کہ اگرعدالت نے اے ایف ڈی کے حق میں فیصلہ سنایا تو انگیلا میرکل کو فوری طور پر چانسلر کے عہدے سے مستعفیٰ ہو جانا پڑے گا۔ ابھی عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ آیا اس کیس پر قانونی کارروائی کی جائے یا نہیں۔
اے ایف ڈی کے پارلیمانی رہنما ژورگن براؤن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’جرمنی میں کوئی آمر رہنما نہيں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ملکی سرحدیں کھول دینے جیسے اہم فیصلوں سے قبل چانسلر کو ملکی پارلیمان سے مشاورت ضرور کرنا چاہیے تھی۔ براؤن نے سن دو ہزار پندرہ میں لیے گئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے اس فیصلے کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا ہے۔
ع ب / ع س / خبر رساں ادارے