1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بابا گرو نانک کے جنم دن کی اختتامی تقریبات

29 نومبر 2012

سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے پانچ سو چوالیس ویں جنم دن کی تین روزہ تقریبات پاکستانی پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں بدھ کے روز رات گئے ختم ہو گئیں۔

https://p.dw.com/p/16s9g
تصویر: picture alliance / Yvan Travert / akg-images

 امریکہ برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، ملائیشیا اور بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے پندرہ ہزار سے زائد سکھ یاتریوں نے ان تقریبات میں حصہ لیا اور اپنی مذہبی رسومات ادا کیں۔

Sorbid Sing und Familie
بھارت سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے پندرہ ہزار سے زائد سکھ یاتریوں نے ان تقریبات میں حصہ لیاتصویر: Farkhonda Rajabi

اس سال ان تقریبات کی خاص بات یہ تھی کہ کئی سالوں بعد سکھ یاتریوں کو مرکزی گوردوارہ جنم الستھان سے باہر آ کر اپنا مذہبی جلوس نکالنے کی اجازت دی گئی، پچھلے کئی سالوں سے سکیورٹی کے خدشات کی وجہ سے سکھوں کو یہ جلوس بڑے گوردوارے کے اندر ہی نکالنے کے لیے کہا جاتا تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سکھوں کو مرکزی گوردوارے سے باہر آ کر ننکانہ شہر میں جلوس کی اجازت دینے کا اچانک منظر عام پر آنے والا یہ  فیصلہ میڈیا، سکھ یاتریوں اور انتظامیہ کے بہت سے لوگوں کے لیے بھی غیر متوقع تھا۔

اس سب کے باوجود اجمل قصاب کی پھانسی کے بعد ہونے والی ان تقریبات میں شریک بھارتی شہریوں کی حفاظت کے لیے پولیس اور رینجرز کی مدد سے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ اس حوالے سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے سربراہ آصف ھاشمی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سکھ یاتریوں کی حفاظت کے لیے ہمیشہ ہی فول پروف حفاظتی انتظامات کیے جاتے ہیں، لیکن اس مرتبہ کچھ ایسی خبریں تھیں جن کی بنیاد پر ہمیں یہ حفاظتی انتظامات بڑھانا پڑے اور عملاﹰ یاتریوں کی آمدورفت کے علاقوں میں کرفیو کا سا سماں ہی رہا ہے۔

BdT- Indien Sikh Pilger Wagah Bahnhof Lahore
کئی سالوں بعد سکھ یاتریوں کو مرکزی گوردوارہ جنم الستھان سے باہر آ کر اپنا مذہبی جلوس نکالنے کی اجازت دی گئیتصویر: AP

بعض حلقوں کے مطابق غالباﹰ دہشت گردی کا یہی خوف تھا جس کی وجہ سے، ماضی کی روایات کے برعکس، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کا کوئی وزیر، مشیر یا وزیر اعلی حتٰی کہ بورڈ کا سربراہ مرکزی اختتامی تقریب میں شریک نہیں ہوا۔

پاکستان میں سکھوں اور ہندوؤں کے امور کی دیکھ بھال کرنے والے ادارے متروکہ وقف املاک بورڈ کے سربراہ آصف ھاشمی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں بھی سکیورٹی خدشات کی وجہ سے مرکزی اختتامی تقریب میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔

اس ساری صورتحال کے باوجود پاکستان آنے والے سکھ یاتری کافی خوش نظر آ رہے تھے،کینیڈا سے آئے ہوئے ایک سکھ یاتری نے بتایا کہ اسے تو ایسا ہی لگ رہا ہے جیسے وہ اپنے گھر میں ہی موجود ہے۔

BdT- Sikh Guru Nanak Dev Amritsar
امرتسر میں سکھوں کا مقدس گولڈن ٹیمپلتصویر: AP

ایک پاکستانی سکھ سردار بشن سنگھ کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہے کہ کئی سال بعد انہیں مرکزی گوردوارہ کے باہر سکھوں کو اپنا مذہبی جلوس نکالنے کی اجازت ملی ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیرسے آئے ہوئے ایک سکھ یاتری کا کہنا تھا اسے پاکستان آکر بہت خوشی ہو رہی ہے، اُن کے بقول پاکستان اور بھارت میں اگر اختلافات ختم ہو جائیں تو اس سے دونوں ملکوں کے عوام کو بہت فائدہ ہو گا۔

بھارت سے آئے ہوئے تین ہزار سے زائد سکھ یاتری چار دسمبر تک پاکستان میں اپنے قیام کے دوران حسن ابدال اور لاہور شہرسمیت کئی دیگر شہروں میں بھی اپنے مقدس مقامات پر حاضری دیں گے۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عصمت جبیں