باراک اوباما کی انڈونیشیا کے صدر سےملاقات
9 نومبر 2010امریکی صدر منگل کی سہ پہر انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ پہنچے۔ سخت سکیورٹی میں امریکی صدر اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما کا استقبال انڈونیشیا کے وزیر خارجہ مارتی ناتالیگاوا نے کیا۔ جہاں سے مہمانوں کو فوری طور پر صدارتی محل لے جایا گیا، جہاں وہ اس وقت اپنے ہم منصب یودھویونو سے ملاقات میں مصروف ہیں۔ اس ملاقات میں معاشی معاملات کے علاوہ سکیورٹی مسائل کو خاص اہمیت حاصل ہے۔
امریکی صدر اپنی آنجہانی والدہ کے ساتھ اپنے بچپن کے چار سال انڈونیشیا میں گزار چکے ہیں۔گوکہ ان کے مختصر دورے کے دوران انہیں انڈونیشیا میں زیادہ مقامات پر جانے کی فرصت تو نہیں ملےگی مگر اس دوران وہ بطور امریکی سربراہ حکومت مسلمانوں سے تعلقات میں بہتری کے حوالے سے اہم خطاب کریں گے۔ آبادی کے لحاظ سے اس سب سے بڑے مسلم ملک کے ساتھ سٹریٹیجک تعلقات میں مضبوطی بھی ان کے دورہ کے مقاصد میں شامل ہے۔
پروگرام کے مطابق بدھ کو امریکی صدر جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ’استقلال‘ کا دورہ کریں گے، جہاں وہ انڈونیشی عوام سے خطاب بھی کریں گے۔ انڈونیشیا کی کل 240 ملین آبادی میں سے 200 ملین مسلمان ہیں۔
حالیہ دورے سے قبل باراک اوباما کا اپنے بچپن کے گھر یعنی انڈونیشیا کا دورہ دو مرتبہ ملتوی ہوچکا ہے۔ امریکی صدر کا شیڈول دورہء انڈونیشیا یوں تو 24 گھنٹوں کے دورانیے پر مشمتل ہے تاہم جاوا جزیرے پر موجود آتش فشاں سے نکلنے والی راکھ اور دھویں کی وجہ سے یہ دورہ مختصر بھی ہوسکتا ہے۔ امریکی صدر جیسے ہی نئی دہلی سے جکارتہ کے لئے روانہ ہوئے تو وائٹ ہاؤس کے پریس سیکرٹری رابرٹ گِبس نے صدر کے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا کہ آتش فشاں کی راکھ کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کی بدولت اوباما انڈونیشیا میں طے شدہ شیڈول سے کم وقت گزار سکتے ہیں۔
رپورٹ : افسراعوان
ادارت : عاطف بلوچ