بارود کے ڈھیر پر بیٹھا اسرائیل
اسرائیل اور اُس کے پڑوسیوں کے مابین متعدد تنازعات پھر سے شروع ہو چکے ہیں۔ فوجی کارروائیوں میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ اسرائیل سے اعتدال پسندی سے کام لینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
حماس کے خلاف ایک بڑی چھاپہ مار مہم
اسرائیلی فوج مغربی کنارے میں گزشتہ دو ہفتوں سے اپنے تین مغوی نوجوان شہریوں کو ڈھونڈ رہی ہے۔ یہ سن 2002ء کے بعد سے حماس کے خلاف سب سے بڑا آپریشن ہے۔ اس دوران بارہ ہزار گھروں کی تلاشی لی جا چکی ہے، پانچ فلسطینیوں کو قتل اور 350 سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
کوئی سراغ نہیں ملا
اسرائیل نے یہ کارروائی ایک یہودی مدرسے کے تین طالب علموں کی اچانک گمشدگی کے بعد شروع کی تھی۔ اسرائیل کے مطابق سولہ سے انیس سال کی عمر کے تین نوجوانوں کو فلسطینیوں نے اغوا کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اسرائیل سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کو کہا ہے۔ اقوام متحدہ کے قائم مقام سکریٹری جنرل جیفری فلٹ من کے مطابق ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ’باعث تشویش‘ ہے۔
الزامات اور بے بسی
لاپتہ نوجوانوں کے لواحقین بے یقینی کا شکار ہیں۔ لاپتہ نوجوان کی کوئی خبر نہیں ہے۔ اسرائیل نے اغوا کا الزام حماس پر عائد کیا ہے جبکہ حماس نے اس الزام کو مسترد کیا ہے۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت اس واقعے کو حماس کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔
سرچ آپریشن کے سبب کشیدگی میں اضافہ
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے سرچ آپریشن کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کی نظر میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں سکیورٹی کی ذمہ داری عباس حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ صدر عباس پر اندرونی دباؤ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔
فلسطینی فلسطینیوں پر حملہ آور
عباس حکومت تین اسرائیلی نوجوانوں کی تلاش میں مدد فراہم کر رہی ہے جس کے خلاف فلسطینیوں ہی نے رملہ میں مظاہرے بھی کیے ہیں۔ مبصرین کی نظر میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین حالیہ کشیدگی میں اضافہ فتح اور حماس کی متحدہ حکومت کے لیے بھی خطرہ ہے۔
گولان پہاڑیوں پر تنازعہ
اسرائیل اور شام کی سرحد پر بھی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ گولان کی پہاڑیوں پر کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی بمبار طیاروں نے شامی فوج کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فضائیہ کے ایک ترجمان کے مطابق یہ ایک جوابی حملہ تھا۔
شام کی اقوام متحدہ سے اپیل
شام نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فضائیہ کے ان حملوں کی مذمت کرے۔ شامی وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کو خط لکھتے ہوئے ان حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں عدم اتفاق
لاپتہ یہودی طالب علموں کا معاملہ بھی اقوام متحدہ کے سامنے لایا گیا ہے۔ ایک روسی مسودے میں اغوا پر ’مذمت‘ اور متعدد فلسطینیوں کی ہلاکت پر ’افسوس‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔ اردن نے ان اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے جبکہ امریکا نے اسرائیل پر ہر قسم کی براہ راست تنقید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔