باغیوں کا طرابلس کی جانب کامیاب پیش قدمی کا دعویٰ
15 اگست 2011خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فروری میں معمر قذافی مخالف تحریک کے آغاز کے بعد یہ باغیوں کی اہم ترین پیشرفت ہے۔ اے ایف پی کا البتہ کہنا ہے کہ باغی فی الحال زاویہ کے مشرقی اور جنوبی حصوں سے شہر میں قریب دو کلومیٹر اندر تک داخل ہونے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ اس شہر پر مکمل کنٹرول کا مطلب ہوگا کہ طرابلس کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوجائے گا۔ اس بندرگاہی شہر سے ایک زمینی راستہ تیونس سے ملتا ہے اور یہ معمر قذافی کی فوج کے لیے رسد کی اہم گزرگاہ بھی ہے۔
دارالحکومت طرابلس سے 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع اس شہر کا کنٹرول کھونا معمر قذافی کی بڑی نفسیاتی شکست ہوگی۔ روئٹرز کے مطابق زاویہ اور طرابلس کے درمیانی علاقے میں اب بھی بھاری اسلحے سے لیس قذافی کے کئی وفادار موجود ہیں۔ روئٹرز نے لیبیا کی موجودہ صورتحال کی تصویر کشی کچھ یوں کی ہے کہ مشرق اور مغرب میں ساحلی علاقوں کا کنٹرول باغیوں کے پاس ہے، شمال میں نیٹو نے بحری ناکہ بندی کر رکھی ہے جبکہ جنوب میں جنگ جاری ہے۔
زاویہ کے محاذ پر مصروف باغیوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے کچھ اہلکار اونچی عمارتوں میں چھپے بیٹھے ہیں اور نشانہ لے کر ان پر گولیاں برسا رہے ہیں۔ لیبیا میں باغیوں کی خودساختہ حکومت نیشنل ٹرانزیشنل کونسل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ طرابلس سے اضافی نفری بھیج کر ان کی پیشرفت روکنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔
حکومتی ترجمان باغیوں کے دعووں کو مسترد کر رہے ہیں۔ موسیٰ ابراہیم کے بقول زاویہ کا کنٹرول مکمل طور پر حکومت کے پاس ہے تاہم طرابلس کے اطراف دو چھوٹے علاقوں میں جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے تیونس کے ساتھ ملحقہ سرحدی ہائی وے کی بندش کی خبروں کی بھی تردید کی۔ لیبیا کے رہنما معمر قذافی باغیوں کو مسلح غنڈے اور القاعدہ کے دہشت گرد جبکہ نیٹو کو صلیبی حملہ آور قرار دیتے ہیں۔
دریں اثنا ہفتہ کو نیٹوکے ایک اور ’فرینڈلی‘ حملے میں چار باغیوں کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔ اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق نیٹو کے جنگی طیارے نے زاویہ میں ایک ایسے ٹینکر پر بم برسائے جو باغیوں کے کنٹرول میں تھا۔ نتیجے میں چار باغی مارے گئے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 1973 نے نیٹو کو اختیار دے رکھا ہے کہ وہ لیبیا کے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنائے۔ اس قرار داد کو استعمال کرتے ہوئے نیٹو افواج روزانہ کی بنیاد پر لیبیا میں ملکی فوج کے اڈوں، گاڑیوں اور اسلحہ ڈپو سمیت دیگر اثاثوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق