باغیوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری رہے گا، یوکرائنی وزیر دفاع
30 مئی 2014یوکرائن کی انتظامیہ نے مشرقی شہر ڈونیٹسک میں کی جانے والی فوجی کارروائی کی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ ملک کے عبوری وزیر دفاع میخائلو کووال نے صحافیوں کو بتایا کہ ملکی فوج نے ڈونیٹسک کے جنوبی اور مغربی حصوں سے باغیوں کو پسپا کر دیا ہے۔ ان کے بقول اس طرح سے یہ کارروائی کامیابی کے ساتھ ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگانسک کے شمالی علاقوں سے بھی روس نواز علیحدگی پسندوں کا مکمل طور پر صفایا کر دیا گیا ہے۔ اسی ہفتے کے اوائل میں باغیوں کی جانب سے ڈونیٹسک کے ہوائی اڈے پر قبضے کے بعد فوجی آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
ادھر ماسکو حکومت نے کہا ہے کہ کییف کی افواج ’چوتھے جنیوا کنونشن‘ کی خلاف ورزی کر رہی ہیں جس میں جنگی حالات میں عام شہریوں کی حفاظت پر زور دیا گیا ہے۔ روسی حکومت کے مطابق یوکرائنی فورسز روس نواز عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کے دوران پر امن شہریوں کو ہلاک اور زخمی کر رہی ہیں۔
امریکی ایف بی آئی کی طرز کے روسی تفتیشی ادارے ’انویسٹیگیٹو کمیٹی‘ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق یوکرائن کی مسلح افواج، نیشنل گارڈ اور دائیں بازو کے کٹر قوم پرست گروپوں کی جانب سے عام شہریوں کی ہلاکتیں ’1949 کے جنیوا کنوینشن کی خلاف ورزی ہیں جس میں عام شہری آبادی کو جنگ کے دوران تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے‘۔
ادھر مشرقی یوکرائن میں لڑائی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سلاویانسک اور کراماٹورسک میں روس نواز باغیوں اور سرکاری دستوں کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی میں یوکرائنی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ باغیوں کے زیر قبضہ شہر ڈونیٹسک میں بھاری ہتھیاروں سے لیس افراد نے مقامی انتظامیہ کی عمارتوں کے سامنے لگائی گئی باڑ ہٹا دی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق ’عوامی جمہوریہ ڈونیٹسک‘ کے حکام ان عمارتوں میں اپنے دفاتر قائم کرنا چاہتے ہیں۔ کییف حکام ڈونیٹسک کی خود ساختہ حکومت کو تسلیم نہیں کرتے۔
جمعرات 29 مئی کو روس نواز باغیوں نے یوکرائنی فوج کا ایک ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا جس کے نتیجے میں اس میں سوار ایک جنرل سمیت 14 فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد یوکرائنی وزیر دفاع میخائلو کووال کا کہنا تھا: ’’ہماری ذمہ داری علاقے میں امن اور قانون کی بالا دستی قائم کرنا ہے۔‘‘
اس موقع پر انہوں نے روسی حکومت کے خلاف یہ الزام بھی دہرایا کہ وہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں ’اسپیشل آپریشن‘ جاری رکھے ہوئے ہے۔ کووال کا مزید کہنا تھا کہ یوکرائنی فورسز سرحدی علاقوں میں اس وقت تک آپریشن جاری رکھیں گی جب تک ان علاقوں میں زندگی معمول پر نہیں لوٹ آتی اور امن قائم نہیں ہو جاتا۔