بالی وُڈ کا میوزک 'مفت' لیکن کب تک؟
23 اگست 2009خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ قانون منظور ہو گیا تو نہ صرف بالی وُڈ کے میوزک کے ناجائز کاروبار میں ملوث افراد کو دھچکا لگے گا بلکہ فلمی گیتوں کا شغف رکھنے والے اُن لاکھوں افراد کو بھی مایوسی ہو گی، جو موجودہ حالات میں کوئی بھی گیت پلک جھپکتے انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کر لیتے ہیں۔
اس خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ ابھیشک چودھری ایسے ہی لاکھوں نوجوانوں میں سے ایک ہے، جو بالی وُڈ کے مشہور ٹریکس انٹرنیٹ کے ذریعے حاصل کرتے ہیں۔ جب بھی اس کا من کسی تازہ فلمی دھن کے لئے مچلتا ہے تو وہ فوراً اپنا کمپیوٹر کھولتا ہے اور اپنا پسندیدہ گانا مفت ڈاؤن لوڈ کر لیتا ہے۔
بعدازاں وہ غیرقانونی طریقے سے حاصل ہونے والے اس میوزک ٹریک کو اپنے موبائل فون پر منتقل کرتا ہے، جس کے بعد بلیوٹوتھ ٹیکنالوجی کے ذریعے اسی گانے کو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی بانٹتا ہے۔ ابھیشک کہتا ہے کہ یہ سہولت مفت بھی ہے اور بآسانی دستیاب بھی! اس کا کہنا ہے کہ یہ انٹرنیٹ کا خوبصورت پہلو ہے اور وہ کسی بھی وقت مختلف ویب سائٹس سے کوئی بھی گیت ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ اس نوجوان نے اے ایف پی سے یہ گفتگو اپنا اصلی نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کی۔
بالی وُڈ میں صرف موسیقی کی تیاری پر ہی اربوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ بات صاف ہے کہ اس قدر بڑے پیمانے پر سرمایہ لگانے والے اپنے ٹریکس کی مفت تقسیم سے نالاں ہیں۔ رواں برس بالی وُڈ کے بڑے اسٹوڈیوز نے اپنی فلموں کی DVDs کا ناجائز کاروبار کرنے والوں کے خلاف مہم کے لئے ایک پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنی سے رجوع کیا تھا۔
بھارت میں ایوان ہائے صنعت و تجارت کی فیڈریشن کے مطابق 2008ء میں ملکی میوزک انڈسٹری کی مالیاتی قدر 7.3 بلین روپے تھی جبکہ تین سال قبل 8.3 بلین روپے تھی یعنی صرف تین سال کے عرصے میں ایک بلین روپے کی کمی!
بالی وُڈ بھارت میں ہندی فلمیں بنانے والی معروف صنعت ہے اور ملکی موسیقی پر اس کا گہرا اثر ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی