بان کی مون کی پاکستانی سیلاب زدگان کو یقین دہانی
16 اگست 2010اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اتوار کو پاکستان کا خصوصی دورہ کیا۔ اس دوران انہوں نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے علاوہ وسطی پنجاب کے کچھ متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا۔ اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر 460 ملین ڈالر کی امداد مہیا کی جائے۔
یو این نے کہا ہے کہ یہ امداد متاثرین کی فوری مشکلات اور پریشانیوں کو ختم کرنے کے لئے استمعال میں لائی جائے گی جبکہ طویل المدتی بنیادوں پر ان متاثرین کی مدد کے لئے کرڑوں روپوں کی مزید امداد درکار ہوگی۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے اور ایک بڑی تعداد میں گاؤں، کاروباری مراکز، فصلیں اور بنیادی ڈھانچہ بہہ گیا ہے۔
حکومت پاکستان اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے پہلے ہی عالمی امداد کی اپیل کر چکی ہے۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس تباہی کو ملکی تاریخ کی ایک بڑی آفت قرار دیا ہے۔
بان کی مون نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران صدر پاکستان آصف علی زرداری کے ہمراہ صوبہ پنجاب کے کئی متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ میں اس لئے یہاں آیا ہوں تاکہ عالمی برادری پر زور دے سکوں کہ وہ پاکستان کے لئے اپنی امداد میں تیزی لائیں۔‘‘ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد صدر زرداری اوربان کی مون کی مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس دوران بان کی مون نے کہا کہ انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران جو تباہی کے مناظر دیکھے ہیں وہ کبھی بھی بھول نہیں پائیں گے۔
بان کی مون نے کہا ہے کہ اس سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں ہر دس میں سے ایک شہری بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر متاثر ہوا ہے۔ عالمی برادری سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے متاثرہ علاقوں میں بارش جاری ہے اور موسم کی خرابی کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہے۔
جرمنی کی طرف سے مالی امداد میں اضافے کے اعلان کے بعد اتوار کو فرانس نے بھی پاکستان کو دی جانے والی امداد میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔ پیرس حکومت نے کہا ہے کہ پاکستانی متاثرین کی مدد کے لئے ساٹھ ٹن امدادی سامان سے لدا ایک خصوصی طیارہ روانہ کیا جائے گا۔
فرانس کی وزرات خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں یہ عندیہ بھی دیا گیا کہ فرانس پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لئے اپنی عسکری سہولیات بھی مہیا کر سکتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں متاثرین اور ذرائع ابلاغ دونوں ہی امدادی کارروائیوں میں سستی کا شکوہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف