باویریا میں ملازمتوں کے ذریعے کامیاب سماجی انضمام
7 نومبر 2017جرمن صوبے باویریا میں مہاجرین سے متعلق سخت رویہ رکھنے والی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی اتحادی جماعت سی ایس یو کی حکومت ہے۔ اس صوبے میں مقیم مہاجرین کو ملازمتیں فراہم کر کے ان کا معاشرتی انضمام یقینی بنانے کے لیے ایک خصوصی منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔
اٹلی: گزشتہ پانچ برسوں میں کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟
جرمنی: پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کیا کیا جا سکتا ہے؟
دو برس بعد اب حکام کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ کامیابی سے جاری ہے اور اب تک اڑتالیس ہزار سے زائد مہاجرین کو باقاعدہ روزگار اور ملازمتیں فراہم کر کے انہیں مقامی معاشرے میں ضم کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی کے این اے کے مطابق اس منصوبے کے بارے میں یہ اعداد و شمار صوبائی چانسلری کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔
’روزگار اور تربیت کی مدد سے سماجی انضمام‘ نامی یہ منصوبہ سن 2015 میں شروع کیا گیا تھا۔ مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والی سیاسی جماعت سی ایس یو ہی کے تین وزرا نے یہ منصوبہ متعارف کرایا تھا۔ ان وزیروں میں صوبائی وزیرِ معیشت ایلزے آئیگنر، خاتون وزیر روزگار امیلیا میولر اور سی ایس یو ہی سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر ثقافت لُڈوگ سپینلے شامل تھے۔
صوبائی وزیر ایلزے آئیگنر نے بتایا کہ مجموعی طور پر اس منصوبے کے تحت گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ اٹھارہ ہزار مہاجرین کو فنی تربیت، انٹرن شپ اور ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ صوبائی حکومت نے سن 2019 تک ساٹھ ہزار پناہ گزینوں کو ملکی روزگار کی منڈی میں پہنچانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ موجودہ منصوبے کی کامیابی کے باعث حکام کا کہنا ہے کہ ساٹھ ہزار مہاجرین کو روزگار کی فراہمی کے ذریعے سماجی انضمام کا یہ ہدف ممکنہ طور پر طے شدہ وقت سے پہلے ہی حاصل کر لیا جائے گا۔
ملازمتوں سے متعلق صوبائی وزیر امیلیا میولر نے بھی یہ منصوبہ کامیابی سے جاری رکھے جانے کی امید کا اظہار کیا ہے۔ میولر کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت نے صرف اس برس کے دوران مہاجرین کو ملازمتیں فراہم کر کے ان کا سماجی انضمام یقینی بنانے کے لیے دس ملین یورو مختص کر رکھے ہیں۔
صوبائی حکام کے مطابق اس منصوبے کی کامیابی میں مہاجرین کو فنی تربیت کے پروگرام مہیا کرنے کے لیے بھرتی کیے گئے چھبیس اور روزگار کے حصول میں معاونت کرنے والے چھبیس اہلکاروں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔