باگبوحکومت چھوڑ دیں: چار افریقی لیڈروں کا مشورہ
4 جنوری 2011براعظم افریقہ کے مزید چار ملکوں کے رہنماؤں نے صدارتی الیکشن میں شکست کھانے والے لیڈر لاراں باگبو سے ملاقات کے بعد ان کو بحفاظت اور سلامتی سے ملک چھوڑ کر جانے کی ضمانت دی ہے۔ آئیوری کوسٹ کے سب سے بڑے شہر ابی جان میں افریقی لیڈران نے باگبو کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ دوسری جانب ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ اقتدار پر قابض باگبو ابھی بھی حکومت چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ مغربی افریقی ملکوں کے بلاک اور افریقی یونین کی جانب سے چار لیڈروں نے کئی گھنٹے باگبو سے ملاقات کی۔ چار میں سے تین لیڈران پہلے بھی آئیوری کوسٹ کے لیڈر سے ملاقات کر چکے ہیں۔
ان تین افریقی لیڈروں میں سے ایک بینین کے صدر Boni Yayi کے علاوہ سیرا لیون کے صدر ایرنیسٹ کوروما (Ernest Bai Koroma) اور کیپ ویردے کے پیڈرو پیریس (Pedro Pires) شامل ہیں۔ افریقی یونین کی جانب سے کینیا کے وزیر اعظم رائلا اوڈینگا نے تین مغربی ملکوں کے صدور کے ساتھ پیر کو باگبو سے ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات کے بعد مغربی ملکوں کے لیڈران نے اپنے بلاک ECOWAS کی جانب سے باگبو کے اقتدار سے علیحدہ نہ ہونے پر ایک بار پھر جائز طاقت کے استعمال کا عندیہ دیا ہے۔ تاحال اس ملاقات کے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے ہیں۔ افریقی مبصرین کا خیال ہے کہ مغربی بلاک باگبو کے خلاف طاقت کے استعمال کو کسی آخری حربے کے طور پر تو سامنے لا سکتا ہے لیکن فوری طور پر وہ ایسا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ اس لئے کہ آئیوری کوسٹ کے شہروں میں گھانا، نائجیریا، بورکینا فاسو کے علاوہ کئی دوسرے ملکوں کے لاکھوں شہری آباد ہیں۔
باگبو کو ملک کی اعلیٰ عدالت کے ساتھ ساتھ فوج کی بھی حمایت حاصل ہے۔ براعظم افریقہ کے تمام ملکوں نے انتخابات جیتنے والے امیدوار وتارا کی حمایت کردی ہے۔ صرف ایک ملک انگولا نے باگبو کی تقریب حلف برداری میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ انگولا نے نے بیرونی طاقتوں کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خطے میں جنگ کے حالات پیدا کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔
امریکہ نے مغربی افریقی بلاک کی کاوشوں کی توثیق کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے باگبو اور ان کے قریب ساتھیوں پر امریکہ یا یورپی یونین کے ملکوں کی جانب سفر کرنے کی پابندیاں عائد کی جا چکی ہے۔ گزشتہ ماہ کے صدارتی الیکشن میں وتارا نے باگبو سے آٹھ فیصد زائد ووٹ حاصل کئے تھے۔ وتارا کو عالمی طاقتوں نے کامیاب امیدوار کے طور پر قبول کر لیا ہے
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امتیاز احمد