بجلی کے حساس جرمن شعبے میں داخلہ: برلن کا چین کو کھلا انکار
27 جولائی 2018جرمن دارالحکومت برلن سے جمعہ ستائیس جولائی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جو بہت بڑی چینی کمپنی اس شعبے میں جرمن منڈی میں اپنے لیے داخلے کی خواہش مند تھی، اس کا نام SGCC ہے، جو چینی ریاست کی ملکیت پاور سیکٹر میں کام کرنے والا ایک کلیدی ادارہ ہے۔
ایس جی سی سی چاہتی تھی کہ وہ جرمنی میں بجلی کی ترسیل کے شعبے کی ایک بڑی کمپنی ’ففٹی ہرٹس‘ (50Hertz)، جو جرمن نیشنل پاور گرڈ کے ایک حصے کی آپریٹر بھی ہے، کے اکثریتی یا اقلیتی ملکیتی حقوق خرید لے۔
پاور ڈسٹریبیوشن کے شعبے میں ’ففٹی ہرٹس‘ کاروباری حوالے سے اتنی کامیاب کمپنی ہے کہ وہ جرمنی میں قریب 18 ملین شہریوں کو بجلی کی ترسیل کی ذمے دار ہے۔ لیکن جرمن حکومت نہیں چاہتی تھی کہ چین کی ایس جی سی سی ’ففٹی ہرٹس‘ کے ملکیتی حقوق خرید لے۔ اس لیے جرمن ریاست کی ملکیت سرمایہ کاری بینک KfW نے اب ’ففٹی ہرٹس‘ کے 20 فیصد ملکیتی حقوق خرید لیے ہیں۔
یوں یہ جرمن پاور گرڈ آپریٹر اب جزوی طور پر جرمن ریاست کی ملکیت میں آ جانے کے بعد اس کا مکمل یا جزوی طور پر چین یا کسی بھی دوسرے ملک کے کسی سرکاری یا نجی ادارے کو بیچا جانا ممکن نہیں رہا۔
اس سلسلے میں برلن میں وفاقی جرمن وزارت اقتصادیات کے جاری کردہ ایک بیان میں جمعے کے روز کہا گیا، ’’نیشنل پاور گرڈ اور بجلی کی ترسیل کا نظام ملک کے حساس انفراسٹرکچر کا حصہ ہیں۔ اس لیے حکومت کی اس بات میں دلچسپی بہت زیادہ تھی کہ کلیدی اہمیت کے حامل توانائی کے بنیادی ڈھانچے کا قومی سلامتی سے متعلق تحفظات کی وجہ سے بھی پورا تحفظ کیا جائے۔‘‘
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ’ففٹی ہرٹس‘ کے ملکیتی حقوق کی ممکنہ فروخت سے متعلق جرمن ریاست کا یہ فیصلہ برلن کی طرف سے بیجنگ میں چینی قیادت کو دیا جانے والا ایک ’بڑا سیاسی اشارہ‘ ہے۔
برلن کی طرف سے یہ واضح اشارہ ان چینی سرمایہ کاروں اور سرکاری یا غیر سرکاری کاروباری اداروں کو دیا گیا ہے، جو گزشتہ کچھ عرصے سے جرمنی اور یورپ میں کاروباری پھیلاؤ کی ذہنیت اور جدید ترین ٹیکنالوجی تک رسائی کے لیے بھی بڑے بڑے یورپی اداروں کو مکمل یا جزوی طور پر خرید لینے میں مصروف ہیں۔
م م / ش ح / ڈی پی اے